دوشنبه, اکتوبر 14, 2024
Homeخبریںجرمن حکومت نے اسلامی انتہا پسند تنظیم انصار انٹرنیشنل کو کالعدم قرار...

جرمن حکومت نے اسلامی انتہا پسند تنظیم انصار انٹرنیشنل کو کالعدم قرار دے دیا

 

برلن(ہمگام نیوز)مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق اسلامی انتہا پسند تنظیم انصار انٹرنیشنل پر پابندی لگاتے ہوئے جرمن حکومت نے یہ اعتراف کیا ہے کہ ہم نے ایک ایسے گروہ پر پابندی عائد کی ہے جس کے بارے میں یہ شبہ ہے کہ وہ دوسرے ممالک میں دہشت گرد تنظیموں بشمول الشباب کی مالی معاونت کرتی ہے۔

جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے شہر ڈسلڈورف میں قائم تنظیم انصار انٹرنیشنل پر اس شبے میں پابندی عائد کیے جانے کا اعلان کیا کہ یہ تنظیم صومالیہ میں الشباب اور فلسطینی علاقوں میں حماس جیسے ‘دہشت گرد گروپوں‘ کی مالی معاونت کرتی ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ کے ترجمان اسٹیو آلٹرنے ایک ٹویٹ میں لکھا، ”یہ نیٹ ورک دنیا بھر میں دہشت گردی کی مالی معاونت کرتا ہے۔“ اسٹیو آلٹر نے وزیر داخلہ زیہوفر کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ”اگر آپ دہشت گردی کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں، تو آپ کو اس کے مالی ذرائع کو نچوڑ کر خشک کر دینا ہوگا۔“

مزید اطلاعات کے مطابق جرمنی کی 16 میں سے 10 وفاقی ریاستوں رائن لینڈ پلاٹینیٹ، باڈن ورٹمبرگ، باویریا، برلن، برانڈن برگ، ہیمبرگ، نارتھ رائن ویسٹ فیلیا، لوئر سیکسنی، شلیسوگ ہولشٹائن اور ہیسے میں بدھ کی صبح اس سلسلے میں پولیس نے چھاپے بھی مارے۔ یہ کارروائی جن 90 افراد کے حوالے سے کی گئی، ان میں سے نصف کا تعلق نارتھ رائن ویسٹ فیلیا سے ہی ہے۔ ڈسلڈورف اسی جرمن صوبے کا دارالحکومت اور اقتصادی مرکز ہے۔ کالعدم قرار دی گئی تنظیم انصار انٹرنیشنل کی ویب سائٹ پر اس کی انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر سرگرمیوں کے حوالے سے درج ہے کہ یہ تنظیم ‘اندرون اور بیرون ملک محتاج انسانوں کی مدد کرتی ہے اور اس کے منصوبے لبنان، سوڈان اور فلسطینی علاقوں میں جاری ہیں۔

تاہم جرمن وزارت داخلہ کا ماننا ہے کہ کچھ واقعات میں اس تنظیم کی طرف سے ایسے امدادی منصوبوں کے لیے بھی مالی مدد فراہم کی گئی، جو ‘براہ راست دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیوں کے دائرہ کار میں آتے ہیں‘۔ ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وفاقی وزارت داخلہ اس امر کی قائل ہو چکی ہے کہ انصار انٹرنیشنل کی مشنری سرگرمیاں جرمن آئین کے تقاضوں کے منافی ہیں۔ جرمنی میں اس تنظیم پر پابندی کے لیے سرکاری کارروائی کا آغاز 2019ء میں اس وقت ہوا تھا، جب انصار انٹرنیشنل کے نیٹ ورک کے خلاف وسیع تر چھاپے مارے گئے تھے اور بڑے پیمانے پر مواد قبضے میں لے لیا گیا تھا۔

برلن میں جرمن وزارت داخلہ نے متنبہ کیا ہے کہ انصار انٹرنیشنل کے بیرون ملک قائم کردہ اداروں میں جرمنی سے بچوں کے وہاں بھیجے جانے اور وہاں سلفی انتہا پسندانہ مواد سے ان کی تربیت کے امکانات بھی پائے جاتے ہیں۔ سلفی مسلمانوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ سخت گیر سنی عقیدے کے حامل اور اسلامی شرعی قوانین کے نفاذ کے حامی ہوتے ہیں، جو اسلامی قوانین والی ریاست کے قیام کے لیے عسکریت پسندی کی بھی حمایت کرتے ہیں۔ کئی دیگر اسلامی فرقوں اور مسلم گروپوں کی طرح وہ بھی یہی سمجھتے ہیں کہ جس عقیدے پر وہ عمل کرتے ہیں، وہی اسلام کی اصل شکل ہے۔

جرمن حکومت نے سلفی مسلمانوں کے حوالے سےایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ 2019 کو جرمنی میں انکی تعداد میں تین گناہ اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز