پنجشنبه, اکتوبر 10, 2024
Homeخبریںجعفر آباد، قابض پاکستانی فورسز کی فائرنگ سے جانبحق ہونے والے...

جعفر آباد، قابض پاکستانی فورسز کی فائرنگ سے جانبحق ہونے والے شخص کی ایف آئی آر درج

کوئٹہ ( ہمگام نیوز ) بلوچستان کے ضلع جعفرآباد میں پولیس نے سیلاب متاثرین میں راشن کی تقسیم کے دوران جمعرات کو قابض پاکستانی سکیورٹی اہلکار کی فائرنگ سے ایک متاثرہ شخص کی قتل کا مقدمہ درج کرکے تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔

 

واقعے کا مقدمہ ضلع جعفرآباد کے پولیس تھانہ کیٹل فارم میں دفعہ 302 کے تحت اینٹی ٹیررسٹ فورس (اے ٹی ایف) کے اہلکاروں کے خلاف درج کیا گیا۔

 

ہلاک ہونے والے نوجوان کے کزن عامر علی کی جانب سے درج کروائی گئی ایف آئی آر میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ’کیٹل فارم تھانے کی حدود میں این جی اوز کی طرف سے راشن تقسیم کیا جارہا تھا کہ اس دوران بھگدڑ مچ گئی، جس کے بعد اے ٹی ایف کے اہلکاروں نے ایس ایچ او کی موجودگی میں فائرنگ کردی۔‘

 

عامر علی کے مطابق فائرنگ کی زد میں آکر ان کے چچا زاد بھائی نوریز زخمی ہوئے، جنہیں سول ہسپتال ڈیرہ اللہ یار منتقل کیا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسے۔

 

واقعے کے بعد سیلاب متاثرین اور علاقہ مکینوں نے مرکزی شاہراہ پر احتجاج کیا اور دھرنا دیا، جسے بعدازاں مقدمے کے اندراج کے بعد ختم کردیا گیا۔

 

کیٹل فارم کے ایک سرکردہ رہنما دین محمد مستوئی نے میڈیا کو بتایا کہ ’مقتول کا تعلق ہمارے قبیلے سے ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم یہاں پر احتجاج کے لیے جمع ہوئے۔‘

 

انہوں نے بتایا کہ ’موقعے پر موجود لوگوں نے مجھے بتایا کہ فائرنگ ایک اہلکار کی طرف سے کی گئی، جو اینٹی ٹیررسٹ فورس کا اہلکار بتایا جاتا ہے۔‘

 

دین محمد مستوئی نے مزید بتایا کہ ایس ایس پی جعفر آباد اور دیگر حکام نے دھرنے کے مقام پر آکر ہمیں یقین دہانی کروائی ہے کہ قانون سے کوئی بھی بالاتر نہیں اور جو بھی اس واقعے میں ملوث ہوا، اسے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

 

دین محمد کے مطابق: ’احتجاج کرنے والوں کا مطالبہ بھی یہی ہے کہ فائرنگ کرنے والے اہلکار کے خلاف مقدمہ درج کرکے اسے سزا دی جائے۔‘سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں بھی چند لوگوں کو دیکھا جاسکتا ہے، جن میں سے ایک کا کہنا تھا کہ ’ہم لوگ یہاں راشن لینے کے لیے آئے تھے، اس دوران پولیس نے فائرنگ کی اور ایک نوجوان نوریز مستوئی ہلاک ہوا۔‘

 

 

 

انہوں نے مزید بتایا کہ ’سیلاب متاثرین یہاں راشن لینے کے لیے آئے تھے، لیکن اس کے بدلے میں ان کو گولیاں ملی ہیں۔ اب ہم یہاں پر اس واقعے کے خلاف پرامن طریقے سے احتجاج کررہے ہیں۔‘

 

دوسری جانب کیٹل فارم تھانے کے ایس ایچ او محبوب احمد جمالی نے میڈیا کو بتایا کہ فائرنگ کے واقعے کا مقدمہ اے ٹی ایف کے اہلکاروں کے خلاف درج کرلیا گیا ہے۔

 

انہوں نے بتایا کہ جمعرات کو ایک این جی او نے سیلاب متاثرین میں راشن تقسیم کرنا تھا، جس کے لیے یہ لوگ 12 بجے یہاں پہنچے تھے اور جب تک سامان اتارا گیا تو تین بجے کا وقت ہوگیا تھا۔

 

محبوب احمد نے بتایا کہ ’این جی او والوں نے راشن دینےکے لیے سات سو لوگوں کو ٹوکن جاری کیے تھے۔ اب ہر بندے کے ساتھ ایک دو مزید لوگ بھی آتے ہیں۔ اس دوران آس پاس اور قریبی دیہات کے لوگ بھی جمع ہونا شروع ہوگئے اوربھیڑ لگ گئی، یعنی تقریباً دو سے تین ہزار کے قریب لوگ جمع ہوگئے، جس پر بھگدڑ مچ گئی۔‘

یہ بھی پڑھیں

فیچرز