جنگ ایران کے دروازے پر اور بلوچ قیادت کیلئے امتحان کی گھڑی ،؛ ہمگام اداریہ زاھدان۔۔۔۔ ایران کے حمایت یافتہ حوثی بغاوت کاروں کی مسلسل حملوں کی وجہ سے سعودی عرب نے بحراحمر میں مغربی ممالک کو تیل کی ترسیل بند کرنے کی دھمکی دی ہے۔ بحر احمر میں حوثی قبائل کے بغاوت کاروں نے گزشتہ ہفتے سعودی عرب کے دو تیل بردار بحری جہازوں پر حملہ کرکے ایرانی جنرل قسیم سلیمانی کے اس غضبناک دھمکی کو عملی جامہ پہنایا جس میں اس نے ڈونلڈ ٹرمپ کو کہا تھا اگر امریکہ نے ایرانی تیل کی برآمدگی پر پابند لگا دی تو بحر احمر میں تیل کی تنگ گزرگاہ باب المندیب اس کے نشانے پر ہوگا۔ جنرل قسیم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مزید دھمکی دیتے ہوے کہا تھا کہ القدس فورس اور میں آپ کے ہم پلہ ہیں ، ہم راتوں کو آپ کے بارے سوچھ بغیر نہیں سوتے ، اگر آپ نے جنگ شروع کی تو اس کا خاتمہ ہم کرینگے۔ دوسری طرف امریکی حکام نے خبر دی ہے کہ ایران آبنائے ھرمز میں بڑی فوجی مشقیں کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ امریکہ حکام نے رپورٹ دی ہے کہ گلف میں ایرانی فوجیوں کی غیرمعمولی سرگرمیاں شروع ہوچکی ہیں۔ امریکی نیوی کی ترجمان کیپٹن بل اربن نے کہا ہے کہ ہمیں ہر لمحہ ان کی حرکات و سکنات کا پتہ ہے۔ ایران کی نیوی گلف آف عمان، تنگہائے ھرمز اور عربین گلف میں غیرمعمولی سرگرمیوں میں کس طرح سے مصروف ہیں ؟ ہم ان تمام سرگرمیوں کی مسلسل مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔ کیپٹن بل مزید کہتے ہیں ان کی فورسز اپنے اتحادی دوستوں کے ساتھ نزدیکی میں کام کر رہے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جائے کہ ان بین الاقوامی آبی گزرگاہوں میں آزادانہ تجارت اور جہازرانی کے سامنے کوئی رکاوٹ نہ بن سکے ۔ اسی حوالے سے سی این بی سی ٹی وی کے ایک پروگرام میں شامل مڈل ایسٹ کے تجزیہ نگار کا کہنا تھا کہ اگر آبنائے ھرمز کے قریب کچھ ہوا تو اس کے تباہ کن اور بھیانک نتائج نکلیں گے۔ امریکی اور اسرائیلی حکام مسلسل ایرانی عوام کو یہ باور کرارہے ہیں کہ اگر وہ ملا رجیم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تو وہ ان کی ہر طرح سے مدد کرینگے ۔ گزشتہ تین دنوں سے ایران کے بڑے شہروں تہران اصفہاں، مشہد، احواز میں گرانی اور بے روزگاری کے سبب لوگ سڑکوں پر آکر شیعہ ملا رجیم کے خلاف سراپا احتجاج کر رہے ہیں۔ ایک طرف سعودی کیمپ میں شامل نئی صف بندیوں کے حوالے سے امریکی سیکرٹری خارجہ پومپیو نے Indo Pacific Business Forum انڈو پاسپیک بزنس فورم میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت آزاد قوموں کی علاقائی ترتیب کو ترجیح دیتا ہے جو اپنی لوگوں کا دفاع کرسکتے ہیں اور عالمی میدانوں میں ایماندارنہ طور پر مقابلہ کرسکتے ہیں۔ ہم اپنے دوستوں کی سیکورٹی کو بڑھانے اور ان کی معیشت کی نمود دینے میں مدد دینے کیلئے تیار ہیں۔ دوسری طرف تازہ تریں رپورٹ کے مطابق جمعہ کے روز سنگاپور میں ایران کی وزیرخارجہ جواد ظریف نے چینی وزیر خارجہ وانگ وی کےساتھ ملاقات کرنے کی بعد یہ کہا ہے کہ چین کا کردار نیوکلیئر معاہدے کو بچھانےمیں مرکزی رہے گا۔ اس equation میں یہ نتیجہ باآسانی سے اخذ کیا جا سکتا ہے کہ امریکہ کی شدید دباؤ کے تحت ایران سفارتکاری و لابنگ کے زریعئے مڈل ایسٹ میں چائنہ کے کردار کو متنوع تنازعات میں لانے کی سفارتی کوششوں کو تیز کرہا ہے۔ دوسرے طرف چائنہ کی Xinhua News Agency نے سنگاپور سے جواز ظریف کے حوالے یہ خبر لگائی ہے کہ چائنہ اور ایران اسٹریٹجک پارٹنر ہیں۔ اس حوالے چائنہ کے وزیرخارجہ وانگ وی نے کہا ہے کہ چائنہ کی خواہش ہے کہ وہ خطے کی تمام قوتوں کےساتھ مضبوط رابطہ اور تعاون جاری رکھے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ ایران نیوکلیئر معائدہ موثر طور پر جاری رہے گا۔ مشترکہ علاقائی سیکیورٹی ، استحکام اور دنیا کی امن برقرار رہے گا۔ چائنہ کی وزیرخارجہ کا مزید کہنا ہے کہ ایران نیوکلیئر معائدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جس کا اجازت یو این کی سیکورٹی کونسل نے دی ہے، اس معاہدے کی احترام اور سیف گارڈ کرنا فریقین کی زمہداری ہے کیونکہ اس کا تعلق اقوام متحدہ کی اتھارٹی سے ہے۔ تہران ٹائمز نے بھی وانگ وی کے حوالے سے خبرلگائی ہے دونوں ملکوں، ایران اور چائنہ نے اپنے تعلقات کو دوستانہ، جامع اور ” اسٹریٹجک پارٹنڑ“ کے طورپر متعارف کراتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ملک باہمی تعاون کے زریعے ایران نیوکلیئر معاہدے کو محفوظ بنائینگے۔ میڈل ایسٹ کی موجود تباہ کن صورتحال میں پاکستان کا کردار نہ گھر کا نہ گھاٹ کا رہ گیا ہے۔ مفت تیل اور اربوں ڈالر کے عوض سعودی نے اسے بارہا کہا ہے وہ اس کی کمیپ میں شامل ہو مگر وہ شامل نہیں ہو رہا ہے، چائنہ کی شدید خواہش ہے کہ پاکستان ایران کی کیمپ کو جوائن کرے، بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ وہ ظاہری طور پر ایران کا ساتھ بھی دے نہیں سکتا ہے ۔ اور وہ بلوچستان کی سیکورٹی وجہ سے غیرجانبدار بھی رہ نہیں سکتا، ممکن ہے کہ ہوا کی رخ کو دیکھ کر آخرکار ایران کا ساتھ دے۔ لیکن ایران چاہتا ہے کہ پاکستان جلد اس کی کیمپ کو جوائن کرے تاکہ ان پر سعودی کیمپ کی پریشر کم ہو۔ ایران کی طرف سے 100 میگا واٹ میں سے 80 میگاواٹ کی بجلی بلوچستان کو بند کرنے کو بھی اسی تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔ سعودی اور امریکی دباؤ کے پیش نظر ایرانی فوج کے نمائندوں کی تین روزہ دورہ اسلام آباد سے یہ بات سامنے بھی آئی ہے کہ ایران نے پاکستان کو کہا ہے وہ ایران کے ساتھ ملٹری الائنس کریں۔ بجلی کی بندش شاید پاکستان پر دباؤ ڈالنے کی ایک ایسی ہی کوشش ہوگی ۔ اسی طرح ایرانی ریال بھی ڈالر کے مقابلے میں مسلسل گرتا جا رہے اگلے دو مہینے ایران اور اس خطے کی مستقبل حوالے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ بلوچ قومی رہنماؤں کو چاہیے کہ اس خطے کی نئی صورتحال کے ساتھ مطابقت رکھنے والے نئی پالیسیاں ترتیب دیکر قومی صف بندی کرے جس سے بلوچ قومی مفاد کی دفاع ممکن ہو۔ اور عالمی طاقتوں پرواضع کریں کہ اس خطے کی جیوپولیٹکس میں کسی بھی تبدیلی سے بلوچ عوام براہ راست متاثر ہونگے۔ اس لیے بلوچ قومی قیاد ت کو بڑی طاقتوں کے سامنے اس خطے کی نئی سیاسی اور عسکری جیو اسٹریٹجک صف بندیوں میں بلوچ قوم کو بحیثیت ایک اسٹیک ہولڈر منوانے کی سرتوڑ کوششوں کو بروکار لائیں ،جس سے بلوچ قومی مفاد کی دفاع ممکن ہو سکے۔