شنبه, آوریل 27, 2024
Homeاداریئےدر در کی ٹوکریں کھاتا ہوا پاکستان اور اسکی آرمی کا خودمختاری...

در در کی ٹوکریں کھاتا ہوا پاکستان اور اسکی آرمی کا خودمختاری کا دعوٰی

ھمگام اداریہ

پاکستانی لکھاری اور دانشور یہ مان چکے ہیں کہ پاکستان اپنی تاریخ میں کبھی بھی ایک خودمختار ملک نہیں رہا ہے معاشی اور سیاسی طور پر ہمیشہ دوسروں کے دست نگر رہا ہے ہمیشہ ٹشو پیپر کی طرح استعمال ہوکر پھینک دی گئی ہے، اسکی خودمختاری ہمیشہ چند ڈالروں کے عوض ہمیشہ گروی رکھی گئی ہے۔

مگر اسکی موجودہ پنجابی سپہ سالار اپنی پیش روؤں کی طرح لائن آف کنٹرول کا دورہ کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ’’پاک فوج پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کےلیے پُرعزم ہے‘‘۔ لیکن دنیا جانتی ہے کہ پاکستان کتنا خودمختار ہے۔ خودمختار قومیں خودار ہوتے ہیں۔ بھیک مانگتے نہیں پھرتے!

پاکستان اپنی معاشی بدحالی کے بدتریں دور سے گزر رہا ہے۔ معاشی بدحالی کے ساتھ ساتھ اس ملک کی سیاسی اورعدالتی نظام بھی منہدم ہوچکے ہیں۔ نہ صرف پاکستان کی انٹلیجنشیا بلکن خود اس کی وزیرآعظم بھی اعتراف کر چکے ہیں کہ پاکستان میں انارکی ہر چہار سو پھیل چکی ہے۔ اس کی ذمانتیں بھی ضبط ہوچکی ہیں۔

عالمی قوتوں کو خدشہ ہے اسکی ایٹمی زخائر کہیں مزھبی قوتوں کے ہاتھ نہ لگ جائیں! اس حوالے گزشتہ ماہ IAEA کے اعلی عہدہ دار اور امریکی دفاعی اھل کاربھی پاکستانی حکام سے ملاقات کر چکے ہیں۔

آج کی خبروں کے مطابق پاکیستان کی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے امریکی سفیر سے امریکی سفیر سے منت سماجت کی ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ کرنے کیلئے کردار ادا کریں۔

امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے ملاقات میں وزیرخزانہ نے آئی ایم ایف معاہدہ کیلئے امریکی سفیرکو معاشی صورتحال اور آئی ایم ایف معاہدے سے متعلق کہا سعودی عرب 2 ارب ڈالر دیگی اور متحدہ عرب امارات سے 1 ارب فنانسنگ سے متعلق بات چیت جاری ہے۔

جبکہ دوسری طرف اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ آج ملکی زرمبادلہ ذخائر 5 کروڑ 61 لاکھ ڈالر کم ہوکر 4 ارب 20 کروڑ ڈالر رہ گئے ہیں۔ ۔ مرکزی بینک کے ذخائر نازک سطح پر گر چکے ہیں موجودہ زرمبادلہ فقط چار ہفتوں کی درآمدات کے لیے بمشکل ہی کافی ہیں، آئی ایم ایف کی طرف سے ادھار اس لیے اھم ہیں کیونکہ یہ دیگر بیرونی مالیاتی امداد کا راستے کھول دے گا، جس سے پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے بچ سکتا ہے۔

1971 سے لیکر اب تک جی ایچ کیو کورکمانڈرز کے فوجی کارنفرینس ھال میں بڑے میز پر دراز پاکستان کی لاش پڑی ہوئی ہے اس میں جان ڈالنے کیلئے پنجابی کورکمارنڈرز لاکھوں بنگالیوں کی لاشوں کو گرا چکے ہیں اسی طرح اس طویل مدت میں ہزاروں بلوچوں اور پشتونوں کے لاشوں کو بھی گرا چکی ہے اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔

لیکن اس خون خرابے سے پاکستان میں جان ڈالنا ایک ناممکن ہوچکی ہے۔ پاکستان کے اندرونی vital organsنے کام کر چھوڑ دیا ہے۔ اب پنجابی اہِل دانش کو چاہیے کہ وہ اپنے ارباب بند وکشا کو وہ اس غیر فطری ریاست کے وجود کو پرامن طور تحلیل کرنے کی طرف سوچنے پر مجبور کریں تاکہ یہ خطہ کو بھی امن اور خوشحالی نصیب ہو ۔۔۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز