کوئٹہ(ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈٹنس ایکشن کمیٹی کی جانب سے بولان میڈیکل کالج کوئٹہ میں پرنسیپل کی تعلیم دشمنی، نے سیشن کی کلاسوں کا آغاز نہ ہونا ، کالج میں میرٹ کو پامال کرتے ہوئے ڈاخلہ دینا ، طلباء کو قتل کی دھمکیوں سمیت گزشتہ روز کالج کے طلباء کے خلاف پولیس تشدد کرنے کے خلاف کالج کے سامنے طلباء نے شدید احتجاج اور نعرے بازی کی ، طلباء نے احتجاج کرتے ہوئے کالج کے مرکزی گیٹ کو بند کرکے پرنسیپل سے مستعفی کا مطالبہ کیا جس کے ردعمل میں کالج انتظامیہ نے پولیس کی بھاری نفری طلب کرلی جس پر پولیس نے بولان میڈیکل کالج کے 75سے زائد اسٹوڈنٹس کو گرفتار کرلیا جس کے بعد بروری تھانے میں جیل طلباء نے بھوک ہرتال شروع کردیا گرفتار طلباء نے جس کے ردعمل میں وزیر صحت بلوچستان رحمت بلوچ پاکستان میڈیکل ایسو سی ایشن بلوچستان کے مرکزی رہنما پروفیسرسرجن ڈاکٹر منظور کاکڑ ، پروفیسرسرجن ڈاکٹر شبیر لہڑی ، پروفیسر سرجن ڈاکٹر روف شاہ بلوچ ، ڈاکٹر اسمائیل میروانی کے ساتھ بروری تھانے پہنچ گئے جہاں پر بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے گرفتار طلباء کے ساتھ مزاکرات کئے جس کے بعد وفد کے کالج کے پرنسیپل سے بات چیت کرکے اسٹوڈنٹس سے مطالبہ کیا کہ ۱۱ جون تک تمام مسائل کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی جس پر طلباء نے اپنا احتجاج موخٗر کردیا جس کے بعد طلبا ء کو پولیس نے رہا کردیا دریں اثنا بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حکومت فوری طور پر پرنسیپل بولان میڈیکل کالج کوئٹہ کے بلوچ اسٹوڈنٹس کو قتل کرنے کی دھمکیوں کا نوٹس لے کالج کے ساخت کو بچانے کے لیئے احتجاج اسٹوڈنٹس کا بنیادی حق ہے ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اگر بولان میڈیکل کالج کے کسی بھی اسٹوڈنٹس کو کوئی بھی نقصان پہنچا تو اسکی تمام تر ذمہ داری کالج انتظامیہ پر عائد ہوگی ترجمان نے بلوچ ڈاکٹرز فورم ، پاکستان میڈیکل ایسو سی ایشن بلوچستان اور ینگ ڈاکٹر ایسو سی ایشن بلوچستان کے ان تمام رہنماوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان تمام مسئلے پر طلباء کے لیئے اپنا مثبت کردار ادا کیا ترجمان نے کہا کہ اگر 11جون تک پرنسیپل کوبرطرف نہیں کیا گیا تو تمام تر حالات کی ذمہ دار ی محکمہ صحت پر عائد ہوگی