(ھمگام ویب نیوز) شاہ سعودی کی اپنے معاشرے کو قدامت ورجعت پسندی سے نکال کر جدید خیالات و ترقی یافتہ دنیا کے ساتھ ہم آہنگ چلنے کی خاطر باقاعدہ طور پر شاہی فرمان کے مطابق سعودی عرب میں اب تک قریباً تین ہزار خواتین نے ٹیکسی چلانے والی کمپنی کریم کے ساتھ خود کو ڈرائیور کے طور پر رجسٹر کرایا ہے۔کمپنی نے ان کے لیے خصوصی تربیتی نشستوں کا اہتمام کیا ہے جن میں انھیں آن لائن پلیٹ فارمز استعمال کرنے کے طریقے بتائے جارہے ہیں ۔اس حوالے سے اُوبر کے علاقائی منیجر انتھونی خورے نے امریکی اخبار لاس اینجلس ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ ہمارے نزدیک کاروبار کے حقیقی معنوں میں بے شمار نئے مواقع پیدا ہوں گے‘‘۔سعودی عرب میں گذشتہ سال ستمبر میں خواتین کو سرکاری طور پر کاریں چلانے کی اجازت دینے سے متعلق شاہی فرمان کے اجراء کے صرف 1 گھنٹے کے بعد ٹیکسی سروس مہیا کرنے والی کمپنی کریم نے ایک لاکھ خواتین ڈرائیوروں کو بھرتی کرنے کی مہم کا اعلان کردیا تھااس کے فوری بعد کریم کے مقابلے میں کام کرنے والی کمپنی اُوبر نے بھی ایک دوسالہ منصوبے کا ا علان کیا تھا اور اس نے خواتین کو کاریں چلانے کی تربیت دینے کے لیے ڈھائی لاکھ ڈالرز کی لاگت سے ڈرائیونگ سیکھنے کیلئے ٹریننگ سینٹر کھولنے کا اعلان کیا تھا تاکہ وہاں سعودی خواتین کو کاریں چلانے کی تربیت دے کر انھیں جز وقتی طور پر روزگار کے مواقع بھی مہیا کیئے جاسکیں ۔
اب یہ دونوں کمپنیاں یہ توقع لگائے بیٹھی ہیں کہ سعودی عرب میں ڈیڑھ ایک ماہ بعد جون میں خواتین کو جب کاریں چلانے کی اجازت ملے گی تو ان میں زیادہ تر ان کی سروس کی کاریں بھی چلا رہی ہوں گی۔ اور کسی نامحرم مرد کے ساتھ کار میں سفر سے گریزاں سعودی معاشرے کی خواتین کی ایک بڑی تعداد ان کے ساتھ سواری کو پسند کرے گی۔امریکی ٹی وی چینل سی این این کی ایک جائزہ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں اُوبر کی گاڑیاں استعمال کرنے والے کل صارفین میں % 80 خواتین ہوتی ہیں۔کریم کے صارفین میں 70 % خواتین ہوتی ہیں ۔ترجمان کے مطابق ایسی خواتین ڈرائیوروں کو طالبات اور معلمات کو ان کے گھروں سے تعلیمی اداروں تک لانے لے جانے کی ذمہداری سونپی جاسکتی ہے۔اس کے علاوہ وہ پیشہ ورانہ خدمات بھی مہیا کریں گی اور دوسری خواتین کو کاریں چلانے کی تربیت بھی دیںنگے۔ان قواعد وضوابط کے مطابق ڈرائیور کے پاس سعودی عرب کا قابل استعمال ڈرائیونگ لائسنس اور انشورنش بھی ہونی چاہیے۔اس کی کم سے کم عمر 20 سال ہونی چاہیے۔