کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ ری پبلکن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مر کزی ترجمان حمدان بلوچ نے ایک جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ دشت میں گزشتہ کئی دنوں سے پاکستانی فوجی جارحیت اب تک جاری ہے جس میں اب تک ایک کمسن 10سالہ بچی سمیرہ بلوچ سمیت کئی لوگ شہید ہوچکے ہیں اور بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہیں جبکہ آپریشن کے دوران پورا علاقہ متاثرہوچکا ہے۔پاکستانی فورسز کی طرف سے انسانی حقوق کی پالیاں پورے بلوچستان میں صدیوں سے جاری ہیں ، لوگوں کو اغواء کرنا اور شہید کر کے انکی لاشیں پھینک دینا روز کا معمول بن چکا ہے۔ حمدان بلوچ نے کہا کہ دشت، ڈیرہ بگٹی ، بولان، مشکے، آواران سمیت پورا بلوچستان فوجی چھاؤنیوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے کوئی بھی علاقہ ریاستی مظالم سے محفوظ نہیں ہے۔شام، فلسطین، عراق یا دنیا کے دوسرے ممالک میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر انسانی حقوق کے ادارے خون کے آنسو رو رہے ہیں لیکن انہیں بلوچستان میں گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری خونریزی اور بلوچ قوم کی نسل کشی نظر نہیں آتی اورر ان حالات میں انسانی حقوق کے تمام ادارے خاموشی کا لبادے اوڑھے بھیٹے ہیں ۔حمدان بلوچ نے مزید کہا کہ پاکستان کی طرف سے جاری فوجی کاروائیوں میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں جس پر انسانی حقوق کے اداروں اور اقوامِ متحدہ خاموش تماشائی بنے بھیٹے ہیں جس سے صورت حال مزید خرابی کی طرف جارہی ہے۔