دمشق(ہمگام نیوز) ایک خودکش بمبار نے شام کے دارالحکومت دمشق میں حملہ کیا ہے اور اطلاعات کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں 19 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ سرکاری ٹی وی کے مطابق شامی پولیس مشتبہ بمبار کی گاڑیوں کا پیچھا کر رہی تھی جو دارالحکومت میں داخل ہونے کی کوشش کررہی تھی۔ پولیس نے دو گاڑیوں کو روک کر دھماکہ کر کے اڑا دیا مگر تیسری گاڑی تحریر سکوائر کے مشرقی حصے میں گھسی جہاں یہ گھیرے میں لیے جانے کے بعد پھٹ گئی۔ شام پچھلے چھ سال سے خانہ جنگی کا شکار ہے مگر ملک کا دارالحکومت دمشق کا بیشتر حصہ اب بھی حکومت کے کنٹرول میں ہے۔ رپورٹس کے مطابق اتوار کے دھماکے میں 12 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ سرکاری ٹی وی کے مطابق حملہ آور شہر کے گنجان علاقے میں اس وقت دھماکہ کرنا چاہتا تھا جب لوگ عید کے بعد کام پر لوٹ رہے تھے۔ مقامی پولیس کے ایک اہلکار نے سرکاری خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ‘دہشت گرد بمبار نے کئی شہریوں کو ہلاک کیا اور متعدد کو زخمی کیا جبکہ علاقہ کو نقصان پہنچایا۔’ ایک مقامی شخص نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اُنہیں ‘تقریباً چھ بجے فائرنگ کی آواز آئی اور پھر ایک دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں علاقے کے گھروں کے شیشے ٹوٹ گئے۔’ کسی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ اب تک شام میں جاری جنگ کے نتیجے تین لاکھ لوگ ہلاک ہوچکے ہیں یہ جنگ2011 میں حکومت مخلاف مظاہروں سے شروع ہوئی۔ اقوام متحدہ کے ادارے برائے پناہ گزین کے مطابق جنگ کے شروع ہونے کے بعد سے لے کر اب تک 55 لاکھ شامی ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں جبکہ 63 لاکھ افراد اندرون ملک نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔ دمشق اب تک صدر بشار الاسد کے کنٹرول میں رہا ہے اور لڑائی سے بچا رہا ہے۔ مگر دارالحکومت پر متعدد خود کش حملے ہوئے ہیں۔ مارچ میں دو بم حملوں کے نتیجے میں چالیس سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے جن میں ایک بڑی تعداد عراقی شیعہ مسلمان زائرین کی تھی جو باب الصغیر قبرستان میں مزاروں کی زیارت کے لیے آئے تھے۔ القاعدہ سے منسلک ایک شدت پسند گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ اس حملے کے چند ہی روز بعد دارالحکومت کی بڑی عدالت پر حملے کے نتیجے میں 31 افراد ہلاک ہوئے۔ بی بی سی کے عرب امور کے ایڈیٹر سبیسٹین اشر کا کہنا ہے کہ ‘یہ حملے اُس وقت سے معمول بن گئے ہیں جب سے نام نہاد دولت اسلامیہ کے قبصے سے علاقے چھڑوائے جا رہے ہیں اور اُنہوں نے شہروں کے اندر آسانی سے نشانہ بننے والے علاقوں ہر حملے شروع کر دیے ہیں’ ملکی افواج اب بھی مشرقی علاقوں میں جوبار اور عین ترما میں باغیوں کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔