ماسکو(ہمگام نیوز ویب ڈیسک)میڈیا اطلاعات کے مطابق ماسکو میں سعودی ہم منصب عادل الجبیر کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک شام میں پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے حالات ساز گار بنانے کی خاطر تمام ممکنہ اقدامات کرے گا۔ دونوں رہ نماؤں نے شام کی تازہ ترین صورت حال بالخصوص ادلب میں اسد رجیم کی فوجی کارروائی کے بارے میں بھی بات چیت کی ۔ لافروف کا کہنا تھا کہ ادلب کے معاملے میں ماسکو ترکی اور اسد رجیم کے ساتھ رابطے میں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے ادلب کے معاملے میں ترک فوج اور انٹیلی جنس حکام کے ساتھ صلاح مشورہ کیا ہے۔ النصرہ اور دوسرے مسلح گروپوں کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کے حوالے سے انقرہ اور ماسکو کے درمیان مکمل ہم آہنگی موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عسکری ماہرین ترکی کے ساتھ طے پائے معاہدے کو عمل شکل دینے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ ہماری مغربی دوست ادلب میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی مخالفت نہیں کرینگے۔
روسی وزیر خارجہ نے الزام عاید کیا کہ امریکا نے خان شیخون میں کیمیائی حملوں کی تحقیقات کرنے والے عالمی مبصرین کو روکنے کے لیے ان پر راکٹ حملے کئے۔
’شام میں النصرہ کا تحفظ موجودہ اور سابقہ امریکی انتظامیہ کا ہدف تھا۔ سنہ 2017ء کو ہم نے اصرار کیا تھا کہ بین الاقوامی مبصرین اور جوہری اسلحہ کے معائنہ کمیشن کو الغوطہ میں روانہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے عن قریب سعودی عرب کے دورے کے حوالے سے تیاریاں کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور روس دو ارب ڈالر کی مشترکہ سرمایہ کاری کے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔ سعودی عرب کی آئل کمپنی ارامکو اور روس کی ’گیس بروم‘ کے درمیان بھی تعاون جاری رہے۔مشترکہ پریس کانفرنس میں روسی وزیرخارجہ سیرگی لافروف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی تمام شکلوں کے خلاف جنگ میں روس سعودی عرب کے شانہ بشانہ لڑتا رہے گا۔