زاہدان ( ہمگـام نیوز) اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز 10 مارچ کو ایک 16 سالہ بلوچ نوجوان کو سادہ لباس میں ملبوس ایرانی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے مقبوضہ بلوچستان کے زاہدان کے علاقے “خیابان جمہوری ” میں ایک رہائشی مکان سے گرفتار کر لیا ہے ـ
اس بلوچ نوجوان کی شناخت مازیار شاہ بخش ولد ملک شاہ بخش ہے جو کہ کورین کا رہائشی ہے۔ مازیار کا والد ملک ایک حکومت مخالف شہری تھا جو سیمسور کے میدان میں قابض ایرانی آرمی اہلکاروں کے ساتھ شہید ہوا تھا ـ
الزام ہے کہ سادہ لباس میں ملبوس اہلکاروں نے مازیار کے گھر پر چھاپہ مارا اور اسے تشدد کرنے کے بعد اپنے ساتھ لے گئے ـ
اطلاع موصول ہونے تک گرفتاری کی وجہ اور بلوچ نوجوان کے خلاف الزامات کے بارے میں کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں۔
بلوچ شہریوں کا خیال ہے کہ اس بلوچ بچے کی سادہ لباس اہلکاروں کے ہاتھوں گرفتاری کی وجہ اس بلوچ بچے کا خوف کیونکہ وہ ہر وقت والد کی شہادت کے بعد پریشان رہتا تھا ـ کیونکہ وہ قابض ایران کے مسلح مخالفین میں سے ایک ملک شاہ بخش کا بیٹا ہے۔
واضح رہے کہ “ملک شاہ بخش” 17 نومبر 2021 کو ریکان کاؤنٹی کے سمسور میدان میں قابض ایرانی فوجی آپریشن کے دوران ایک جھڑپ میں مارا گیا تھا۔ اس جھڑپ میں ملک نے قابض ایرانی آرمی کے کم از کم 10 فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا ـ جن میں سے ایک افسر جو کہ کرمان آپریشنل بیس کا کمانڈر “کرنل سرھنگ مہدی توسنگ” تھا۔
بلوچ ایکٹوسٹ کارکنوں کی سالانہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ چودہ ماہ کے دوران قابض ایرانی آرمی اہلکاروں نے کم از کم 139 بلوچ شہریوں کو گرفتار کیا ہے اور ایک رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 79 گرفتاریوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جن میں سے 34 کا تعلق بلوچ شہریوں سے ہے۔ گرفتار کیئے گئے 13 بلوچ شہریوں کا تعلق سیاسی سرگرمیوں سے ہے جنہیں ریاست مخالف الزامات لگا کر گرفتار کیا گیا ہے ـ