کوئٹہ(ہمگام نیوز) بلوچ ری پبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیرمحمد بگٹی نے کہا ہے کہ ریاست پاکستان بلوچ قوم کو غلام رکھنے کیلئے ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمان کررہی ہے جس میں براہ راست نسل کشی یعنی فوجی آپریشن، اغواء نما گرفتاریوں ، زیر حراست انسانیت سوز تشدد ، مارواور پھینک دو اور اجتماعی قبروں میں دفن کرنے کے ساتھ ساتھ بلوچ قوم کو جہالت کے اندھیروں میں جھونکنے کیلئے بلوچستان میں مذہبی انتہاپسندی، فرقہ واریت اور دہشتگردی کی بیج بھی بو رہی ہے۔ اس میں ایک اور اضافہ بھی کیا گیا ہے جس میں بلوچستان میں عورتوں پر تیزاب حملوں ، بچیوں کی تعلیمی اداروں کو نشانہ بنانا ، عورتوں اور بچوں کو اغواء کرنا شامل ہیں۔ گزشتہ روز گوادر میں بلوچ معلم زاہد آسکانی بلوچ کا قتل بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے جس کے تحت بلوچ قوم کی نسلوں کو تعلیم سے دور کرکے انہیں جہالت کے اندھیروں میں ابدی غلامی کے طرف دھکیلنے کی گھناؤنی سازش کی جارہی ہے جسے کسی بھی صورت کامیاب نہیں ہونے دیا جاسکتا۔ انھوں نے کہا کہ بی آر پی زاہد آسکانی بلوچ کے ریاستی فورسز اور انکے کارندوں کے ہاتھوں بہیمانہ قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور بین الاقوامی اداروں سے اپیل کرتی ہے کہ بلوچستان میں بلوچ نسل کشی، انسانی حقوق کے سنگین خلاف ورزیوں، عورتوں اور بچوں کے خلاف مظالم اور تعلیمی اداروں پر حملوں پر فوری کاروائی کرتے ہوئے ریاست پاکستان کے خلاف عملی اقدامات اٹھاتے ہوئے بلوچ قوم کے حقوق کیلئے آواز اٹھایا جائے۔ بی آرپی کی جانب سے جاری کردہ مرکزی بیان میں کہا ہے 7 دسمبر کو بلوچ ری پبلکن پارٹی کے رہنما شہید شاہ محمد بگٹی کی چوتھی برسی کی مناسبت سے بلوچستان بھر میں پارٹی کارکنا ن مرکزی اور زونل سطح پر ریفرنسز اور سٹڈی سرکلز کا اہتمام کرتے ہوئے شہید شاہ محمد بگٹی کو ان کی شہادت پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے بلوچ شہدا ء کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا عزم کریں۔ بیان میں کہا کہ شہید شاہ محمد بگٹی نے شہید اعظم نواب اکبر بگٹی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بلوچ قوم و وطن کی دفاع میں جدوجہد کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا جو ہزاروں بلوچ شہداء کی طرح اپنے حقیقی بلوچ فرزند ہونے کا ثبوت دیا جو آنے والی بلوچ نسلوں کیلئے مشعل راہ ہیں۔