کوئٹہ(ہمگام نیوز)بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے بی ایس او آزاد کے سابق چیئرمین زاہد بلوچ کی پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے پانچ سال پورا ہونے کے موقع پر کہا ہے کہ گزشتہ دوعشروں سے غیر فطری ریاست پاکستان بلوچ قومی تحریک آزادی کو طاقت کے ذریعے کچلنے کے جس ہولناک اور غیر انسانی پالیسی پر عمل پیرا ہے، اس میں بی ایس او کے چیئرمین اور نوجوان سیاسی رہبر زاہد بلوچ بھی اسی بربریت کا شکار ہوئے جنہیں تنظیم کے کارکنوں کے سامنے کوئٹہ سے فورسز نے حراست میں لے کر اذیت گاہوں میں منتقل کیا۔
خلیل بلوچ نے کہا بی ایس او جمہوری سیاست کے راہ گامزن ہے۔ بلوچ قوم بالخصوص بلوچ نوجوانوں میں سیاسی و جمہوری رویوں کی فروغ،انقلابی تعلیمات پھیلانے اور وسیع پیمانے پر عوامی تربیت کے ذریعے قومی تاریخ اور تحریک میں نمایاں خدمات سرانجام دیتا آرہا ہے اور اس کا یہ سفر آج بھی جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ قومی تحریک میں ایک عہد زاہد بلوچ کا انقلابی رویہ،انقلابی فیصلوں اورتحریک کو ادارتی بنیادوں پر استوار کرنے کے کوششوں کاگواہی دے گا۔ زاہد بلوچ نے اپنے قوت فیصلہ اور دوراندیشی سے دور رس نتائج کے حامل فیصلے لینے میں کبھی پس و پیش سے کام نہیں لیا۔ یہی وہ بنیادی نقطہ ہے کہ دشمن نے بھانپ لیاتھا کہ زاہد جس راہ پر گامزن ہے جو دشمن کے قبضہ گیریت کے چولیں ہلادے گا اور یہ اس غیر فطری ریاست کے قبضہ گیریت کے تابوت کا آخری کیل ثابت ہوگا۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ زاہد بلوچ کا مشن ادھورا ہے۔ اس کی تکمیل ہر بلوچ کا قومی فریضہ ہے اور زاہد بلوچ کی غیر موجودگی میں بی ایس او نے جتنے مظالم اور سختیوں کا مقابلہ کرکے اپنی سفر برقرار رکھا ہے یہ عمل ثابت کرتا ہے کہ تحریک میں جب افراد نظریے کی روپ دھارتے ہیں تو ان کی غیر موجودگی ان کے مشن کے راہ میں رکاوٹ بننے کے بجائے مزید قوت و طاقت کا سبب بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ دشمن کے تاریک زندان میں مقید زاہد کا پیغام آج بھی بلوچ کے ہرگدان میں پہنچ رہاہے۔ اس عظیم پیغام کو ہر بلوچ لبیک کہہ کر قومی آزادی کے عظیم مشن ومقصد میں اپنا حصہ ڈال رہاہے۔ اس مقصد کے حصول تک قربانیوں کا یہ سفر جاری و ساری رہے گا۔ یہ دشمن کی بھول ہے کہ زاہد جیسے نوجوانوں کو اپنی درندگی و حیوانیت کا بھینٹ چڑھاکر وہ بلوچ قوم کو سرتسلیم خم کرنے پر مجبورکرے گا۔
خلیل بلوچ نے کہا ہم انسانی حقوق کے تنظیموں پر واضح کرتے ہیں کہ آج بلوچ قوم نسل کشی سے دوچار ہے۔ یہاں انسانی حقوق کی دھجیاں اُڑائی جارہی ہیں۔ زاہد بلوچ سمیت ہزاروں نوجوانوں کو دن کی روشنی میں لوگوں کے سامنے حراست میں لے کر لاپتہ کرنے پرعملی اقدامات نہ اٹھانا انسانی حقوق کے اداروں کے وجود پر بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔ مگر ہمیں یقین ہے کہ ایسے انسانیت سوز واقعات پر ریاست پاکستان تاریخ میں ضرور جواب دہ ٹھہرے گا۔
بی این ایم چئیرمین نے کہا کہ پارٹی کارکن بی ایس او کے سوشل میڈیا کمپین میں بھرپور حصہ لیں۔ اس کے ساتھ میں پشتون،سندھی،مہاجر اور دیگر مظلوم اقوام سے اپیل کرتا ہوں کہ 18مارچ کو بی ایس او کے سوشل میڈیا کمپیئن میں حصہ لے کر پاکستان کی درندگی و حیوانیت کو دنیا کے سامنے عیاں کرنے میں بلوچ قوم کا ساتھ دیں کیونکہ پاکستا ن صرف بلوچ کانہیں بلکہ محکوم اقوام کے ساتھ ساتھ پوری انسانیت کا دشمن ہے۔