کوئٹہ (ہمگام نیوز ) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے سابقہ چیئرمین زاہد بلوچ کی زوجہ زرجان بلوچ نے اپنی ایک اخباری بیان میں زاہد بلوچ کی جبری گمشدگی کو 8 سال کا طویل عرصہ مکمل ہونے پر کوئٹہ میں احتجاجی مظاہرہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ زاہد بلوچ کی گمشدگی کے بعد خاندان شدید اذیت سے دوچار ہے۔ خاندان اس بات پر شدید تشویش میں مبتلا ہے کہ وہ زندہ بھی ہیں یا نہیں کیونکہ ان آٹھ سالوں میں ہم نے عدالت سے لیکر تمام تر ریاستی اداروں کے دروازے کھٹکھٹائے لیکن کسی نے بھی ہمارے فریاد کی شنوائی نہیں کی اور ہمیں یہ تک نہیں بتا رہے ہیں کہ زاہد بلوچ کہاں ہے اور کس حال میں ہے۔ زاہد بلوچ ایک طلبہ رہنما اور سیاسی کارکن ہے۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی سیاسی جدوجہد میں گزاری ہے۔ اس طرح ایک سیاسی کارکن کو جبری طور پر گمشدہ کر کے پورے خاندان کو ذہنی اذیت سے دوچار کر دینا کون سا قانون ہے؟
زرجان بلوچ نے حکومت اور عدالت عالیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس ریاست کے شہری ہیں اور اسی میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ کیا ہمیں بطور شہری یہ حق بھی حاصل نہیں کہ اس بات کا علم رکھیں کہ زاہد سلامت بھی ہیں یا نہیں؟ اگر زاہد پر کوئی کیس ہے اور وہ کسی جرم میں ملوث تھا تو انہیں عدالت میں پیش کرکے سزا دی جائے جو پاکستان کے قانون کے مطابق ہے مگر اس طرح زاہد کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنا کر نہ صرف انہیں بلکہ پورے خاندان کو اذیت اور شدید سزا دیا جا رہا ہے جو خود پاکستانی آئین اور عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی شدید خلاف ورزی ہے۔
جبکہ زاہد بلوچ کی بازیابی کیلئے ہم نے تمام جمہوری راستے اپنائے احتجاج و مظاہرے کئے۔ اسلام آباد تک گئے حکمران و عدالتوں سے اپیلیں کی کہ انہیں منظر عام پر لایا جائے مگر اب تک ہمیں یہ قانونی و آئینی حق نہیں دی گئی ہے۔ ایسی کوئی راستہ نہیں بچا جو ہم نے زاہد بلوچ کی بازیابی کیلئے استعمال نہ کی ہو مگر ہر جگہ سے ہمیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
زرجان بلوچ نے زاہد بلوچ کی جبری گمشدگی کو کو 8 سال مکمل ہونے پر کوئٹہ میں احتجاجی مظاہرے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم زاہد بلوچ کی جبری گمشدگی پر کسی بھی طرح خاموش نہیں رہیں گے ۔ زاہد بلوچ کو منظر عام پر لایا جائے اور ہمیں بطور شہری انصاف فراہم کیا جائے حکومت ریاستی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ زاہد بلوچ کو منظر عام پر لایا جائے اور ہمیں اس شدید اذیت سے چھٹکارا دلایا جائے ـ
زاہد بلوچ کی بازیابی کے حق میں سوشل میڈیا پر 18 مارچ کو ایک کمپیئن
#ReleaseZahidBaloch
چلایا جا رہا ہے تمام انسان دوست اور انسانی حقوق کے کارکنوں اور دیگر سیاسی و سماجی رہنماؤں سمیت ہر طبقہ فکر کو دعوت دی جاتی ہے کہ وہ اس کمپیئن میں اپنا بھرپور حصہ ڈال کر ریاستی اداروں سمیت عالمی انسانی حقوق کے تنظیموں پر ہماری فریاد کو پہنچا دیا جائے ـ