پنجشنبه, اکتوبر 10, 2024
Homeخبریںسانحہ زیارت میں 11جبری لاپتہ افراد کو شہید کرنے بعد ریڈ زون...

سانحہ زیارت میں 11جبری لاپتہ افراد کو شہید کرنے بعد ریڈ زون میں لواحقین کا دھرنا سترہ دن سے جاری

کوئٹہ (ہمگام نیوز ) ویب ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق سانحہ زیارت میں گذشتہ ماہ جولائی میں پاکستانی فوج کی ہاتھوں پہلے سے 11 جبری لاپتہ افراد کو شہید کرکے مقابلہ میں مارے جانے کے دعوی بعد دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین نے اپنے پیاروں کی زندگیوں کو خطرات کے پیش نظر ان کی بحفاظت بازیابی کیلے شال میں وزیر اعلی بلوچستا اور گورنر گھروں ، سامنے ریڈ زون میں پچھلے سترہ دنوں سے سراپا احتجاج ہیں ۔ ریاستی اداروں کے ہاتھو کئی کئی سالوں سے جبری لاپتہ افراد کے لواحقین،اور خا ندان والے بھی اس احتجای دھرنے میں شریک ہیں ۔ جنکے پیاروں ایک ماہ یا بارہ تیرہ سال کا عرصہ بیت چکاہے ۔ ان خاندانوں میں 25 جولائی 2010 کو اوتھل زیرو پوانٹ سے گوادر کے رہائشی لاپتہ ہونے والے محمد رمضان کی بیٹی انسہ بلوچ ، ضلع مستونگ سے 2013 سے لاپتہ ہونے والے لیویز اہلکار سعید احمد کی والدہ, گیارہ سالوں سے لاپتہ محمد گل مری کی لواحقین ، ڈاکٹر دین محمد ، بلوچ طالب علم رہنما شبیر احمد بلوچ ، لاپتہ،سیف اللہ راشد حسین کی والدہ سمیت بیسیوں لاپتہ افراد کے خاندان والے اس امید کے ساتھ بیٹھی ہوئی ہیں کہ انکے پیاروں کو بحفاظت بازیاب کیاجائے گا ، لواحقین کا کہناہے کہ جب تک انکے پیارے بازیاب نہیں ہوتے ، یا پاکستان کے فوج کی سربراہ آکر یقین نہیں دلاتے کہ انکے پیاروں کو زیارت واقع کی طرح جعلی مقابلوں میں نہیں ماراجائے گا ۔ اس وقت تک دھرنا بیٹھی رہیں گی ۔ اس دوران لاپتہ رمضان کی بیٹی انسہ بلوچ نے اپنی ویڈیو جاری کرتے ہو ئے کہاہے کہ وہ اس امید کے ساتھ ریڈ زون میں جاری احتجای دھرنے میں شریک ہوئی ہیں کہ انکے والد کو جو کسی گناہ میں شریک نہیں رہاہے منظر عام پر لایاجائے گا ۔

گذشتہ بارہ سالوں سے لاپتہ گل محمد مری کی لواحقین کا کہناہے کہ ریاست جواب دے انھوں نے عدالتیں کیوں بنائیں ہیں ۔؟ انھوں نے کہاہے کہ ہمارے پیاروں نے گناہ کیاہے تو انھیں عدالتوں میں پیش کریں سزا دیں مگر اس طر ح انھیں بارہ تیرہ سالوں سے ازیت نہ دیں ۔ انھو ں نے کہاہے کہ اس قبل بھی بارہ سال دوران بھی ہم نے اپنے پیاروں کی بازیابی کیلے دھرنا دیئے احتجاج کیا ،حتی کہ اسلام آباد جاکر ڈی چوک پر دھر نا بھی دے دی ، مگر کسی نے ہمیں عزت نہیں دی اور نہی یہ سمجھاکہ ان کی تکلیف کتنی گہری ہے ۔؟ جبری لاپتہ سعید بلوچ کی والدہ کا کہناہے ‏ظالم جابر ریاست نے ہمارے بچوں کو مجبور کیا کہ وہ کھیل و پڑھائی کے بجائے کبھی پریس کلب تو کبھی مسنگ پرسنز کیمپ اور ریڈ زون ،ڈی چوک پر بیٹھ کے دھرنا دیں۔ اس دوران لاپتہ راش حسین کی والدہ نے کہاکہ ‏جب تک راشد کو بازیاب نہیں کیا جائے گا تب تک میں مزاحمت کرتی رہوں گی ۔ لاپتہ طالب علم رہنما شبیر بلوچ کی ہمشیرہ سیما ء بلوچ نے ویڈیو پیغام میں حکام بالا سے اپیل کرتے ہوئے کہاہے کہ یہاں دھرنے میں مہینوں اور سالوں سے لاپتہ افراد کے اہلخانہ اپنی شیر خوار بچوں کے ہمراہ گذشتہ سترہ دنوں سے احتاجی دھرنے میں بیٹھی ہوئی ہیں ۔

خاندانوں میں ایسے بھی خاندان ہیں جنھوں نے کبھی روڈ کی منہ تک نہیں دیکھی تھی ، مگر اپنی پیاروں کی جبری گمشدگی اور درد ، جعلی مقابلوں کے نام پر ریاست ،ب اسکی فوج کی جانب سے مارے جانے بعد انتہائی پریشان ہیں ۔ اور کئی دنوں سے احتجاج کر رہی ہیں، اپنے پیاروں کو بازیاب کرنے کیلے اپیل کر رہی ہیں مگر ریاست کی جانب سے بے حسی کا مظاہرہ مسلسلہ جارہی ہے ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز