سبی( ہمگام نیوز) سبی میں لائے گئے دس لاشوں میں دیگر پانچ کی بھی شناخت ہوگئی ، تفصیلات کے مطابق قابض پاکستان آرمی کی جانب سے گذشتہ روز سبی ، بولان اور ہرنائی کی مختلف پہاڑی و میدانی علاقوں میں خونی آپریشن کے دوران درجنوں افراد کو اغواء کرنے کے علاوہ پہلے سے اغواء شدہ دس بلوچ فرزندوں کو بھی شہید کرکے انھیں میڈیا کے سامنے اپنی ناکامی چھپانے کیلئے مزاحمت کار ظاہر کیا گیا ، سبی میں لائے گئے دس لاشوں میں دو کی شناخت دو دن پہلے ستر سالہ چمو مری اور چالیس سالہ پاستہ خان چلگری کے نام سے ہوئی تھی جبکہ اب تازہ ترین اطلاع کے مطابق دیگر پانچ لاشوں کی شناخت
اول_قیصر خان ولد عبدالنبی سمالانی ،سکنہ سنجاول ،پیشہ زمینداری
دوئم_ رمضان پہلوانزئی ،سکنہ سنجاول ،پیشہ زمینداری
سوئم_احمد خان مری ،سکنہ یخو ،پیشہ ، مالداری
چہارم_ زمان خان ولد محمد رحم سمالانی، سکنہ سانگان ، پیشہ زمینداری
پنجم_محمد خان ولد یارو مری سکنہ ، شاہرگ ، پیشہ مالداری
(محمد خان اور گذشتہ روز شناخت ہونے والی پاستہ خان چلگری آپس میں بھائی ہیں )
واضح رہے کہ ان بلوچ فرزندوں کی لاشیں تاحال سبی قابض پاکستان آرمی کی تحویل میں ہیں اور ان بلوچ فرزندوں کی اغواء اور شہادت سے قبل ان کی خواتین اور بچوں کو بھی پاکستان آرمی نے اپنی تحویل میں لیا تھا جو کہ تاحال لاپتہ ہیں ، پاکستان آرمی نے ان کی بلوچ زمینداروں اور مالداروں کو بلوچ مسلح مزاحمت کار ظاہر کرکے انھیں شہید کرنے کو اپنی بڑی کامیابی قرار دی تھی لیکن دوسری جانب بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان نے میڈیا کو فون کرکے پاکستانی دعووں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایک مہینے سے وقتاً فوقتاً پاکستان آرمی کی بولان کے مختلف علاقوں میں جاری آپریشن میں فورسز نے جالڑی، سانگان، یخو اور سنجاول سے ساٹھ سے زائدمقامی افراد ملا مدو دو بچوں سمیت، بچو ،گلو، نیکو، پخیر درخان تین بچوں سمیت، نورخان، دیرک، حاجی میرزعلی دو بچوں سمیت، ولی خان چار بھائیوں سمیت، امام خان تین بچوں سمیت، ملک تنگئی، میر محمد رحیم تین بچوں سمیت، جلال خان، دوحالو، مراد علی ایک بچہ سمیت، غازو دو بچوں سمیت،ازل خان ایک بھائی سمیت، سلام بھائی سمیت لوحار ایک بچہ سمیت، مولابخش ایک بھائی سمیت، غلام شاہ دو بھائیوں اور چار بچوں سمیت، ماسٹر گل حسن، حاجی عزیز، حاجی مہراللہ، قاضو، اکبر، جلات، محراب کو اغواء کرکے انکے گھروں کو جلانے کے ساتھ ساتھ عورتوں و بچوں و لاتعداد مال مویشیوں کو بھی اپنے ساتھ لے گئے جبکہ جالڑی میں نوک آف و عبدالرزاق کے ٹریکٹر و دیگر قیمتی اشیا و مال مویشیوں کو لوٹ کر اپنے ساتھ لے گئے اور عورتیں و بچے گذشتہ دو ہفتوں سے فورسز کے تحویل میں ہیں ۔ اس جاری آپریشن میں قبصہ گیر فورسز نے یخو ،سنجاول، جالڑی اور لکڑ میں زہریلی گیس و دیگر کیمیائی ہتھیاروں سے بمباری کی جس سے کئی خواتین و بچے شہید ہوچکے ہیں اور پہاڑی علاقوں میں کئی مقامی افراد کی ہلاکتوں کے اطلاعات ہیں علاقہ دور دراز ہونے اور فورسز کے محاصرے کی وجہ سے ان علاقوں میں معلومات حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے گزشتہ ہفتے سے لیکر اب تک ساٹھ سے زائد افراد اغوا ہوچکے ہیں اور یہ تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہوسکتی ہے جوں ہی نقصانات و ان افراد کی ہلاکت و اغواء کے بارے میں معلومات دستیاب ہونگے انھیں دنیاکے سامنے لائیں گے۔
ڈیڑھ ماہ سے بولان اور ملحقہ علاقوں میں جاری خونی آپریشن پہ اہل علاقہ نے انسانی حقوق کے اداروں اور بالخصوص بلوچ وائس فار مسنگ پرسن اور دیگر سیاسی جماعتوں اور تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ بولان ، سبی اور ہرنائی میں قابض پاکستان آرمی کی ظلم و بربریت پہ آواز بلند کریں