کولمبو ( ہمگام نیوز) سری لنکا کے صدر گوتابایا راجاپکشے اپنے خلاف ملک گیراحتجاجی مظاہروں کے بعد فرارہوکرسنگاپور پہنچ گئے ہیں اورانھوں نے وہاں سے اپنا استعفا ای میل کے ذریعے پارلیمان کے اسپیکر کوبھیج دیا ہے۔
دوذرائع نے بتایا کہ جمعرات کوسری لنکا کی پارلیمان کے اسپیکر کو صدر کےاستعفے کا خط برقی میل کے ذریعے موصول ہوا ہے۔ فوری طور پریہ واضح نہیں ہوسکا کہ راجا پکشےکےای میل کی شکل میں استعفے کے خط کو قبول کیا جائے گا یا نہیں۔
سری لنکا کے تجارتی دارالحکومت کولمبومیں کرفیو نافذ ہے اورفوجی سڑکوں پر گشت کررہے ہیں۔صورت حال سے واقف ایک شخص کے مطابق راجاپکشے بدھ کے روزایک سنگین معاشی بحران میں اپنے خاندان کے کردار پرعوامی غیظ وغضب سے بچنے کے لیے پڑوسی ملک مالدیپ فرار ہو گئے تھے اور وہاں سے وہ سعودی ایئرلائن کی پرواز سے سنگاپور روانہ ہوئے۔
اس پرواز میں سوار ایک مسافر نے اپنا نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر برطانوی خبررساں ایجنسی رائٹرزکوبتایا کہ راجاپکشے سے سکیورٹی محافظوں کے ایک گروپ نے ملاقات کی اورانھیں سیاہ گاڑیوں کے قافلے میں ہوائی اڈے کے وی آئی پی علاقے سے نکلتے ہوئے دیکھا گیا۔
پرواز میں موجود ایئرلائن کے عملہ نے رائٹرزکوبتایا کہ صدر نے سیاہ لباس میں ملبوس اپنی اہلیہ اور دو محافظوں کے ساتھ بزنس کلاس میں سفرکیا۔وہ ’’خاموش‘‘ تھے اوران کا رویہ’’دوستانہ‘‘تھا۔
سنگاپورکی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ راجاپکشے نجی دورے پرملک میں داخل ہوئے تھے لیکن انھوں نے پناہ کی درخواست کی ہے اور نہ ہی انھیں پناہ دی گئی ہے۔
انھوں نے ملک سے فرار ہونے سے قبل بدھ کے روزاپنے اتحادی وزیراعظم رانیل وکرماسنگھے کو قائم مقام صدر بنادیا تھا۔ان کے اس فیصلے کے خلاف ایک مرتبہ پھر ہنگامے پھوٹ پڑے اور احتجاجی مظاہرین نے پارلیمنٹ اور وزیراعظم کے دفترپردھاوا بول دیا اور مطالبہ کیا کہ وہ بھی عہدہ چھوڑ دیں۔
سری لنکا میں بدترین معاشی بحران کے خلاف عوامی مظاہرے گذشتہ کئی مہینوں سے جاری ہیں۔گذشتہ ہفتے کے آخر میں اس وقت ان میں شدت آگئی تھی جب لاکھوں افراد نے کولمبو میں سرکاری عمارتوں پر قبضہ کر لیا،طاقتور راجاپکشے خاندان کی اقامت گاہ پر دھاوا بول اور انھیں وہاں سے بھاگ جانے پر مجبور کردیا۔مظاہرین راجاپکشے خاندان اور ان کے اتحادیوں کوبڑھتی ہوئی افراط زر کی شرح، بنیادی اشیاء کی قلّت اور بدعنوانی کا ذمے دار ٹھہراتے ہیں۔
راجاپکشے، ان کی اہلیہ اوردو محافظ بدھ کوعلی الصباح فضائیہ کے طیارے میں ملک سے فرار ہوگئے تھے اورانھوں نے جزیرہ نما مالدیپ کا رُخ کیا۔سفارتی ذرائع نے بتایا کہ راجاپکشےکی امریکاکا ویزا حاصل کرنے کی کوششوں کومسترد کردیا گیا تھا کیونکہ انھوں نے صدر کا انتخاب لڑنے سے پہلے 2019ء میں اپنی امریکی شہریت ترک کردی تھی۔
جمعرات کی علی الصباح صدر کی رہائش گاہ کے ہالوں میں سری لنکا کے عام لوگ گھومتے پھررہے تھے اور عمارت میں موجود بیش قیمت فن پاروں، لگژری کاروں اور سوئمنگ پول سے لطف اندوز ہورہے تھے۔
تاہم عوامی احتجاجی کے مراکزمقامات پرسکون تھے اور منتظمین نے شام کے وقت صدر اور وزیر اعظم کی رہائش گاہیں حکومت کے حوالے کر دیں۔حکومت نے مزید بدامنی کو روکنے کے لیے آج دوپہر سے جمعہ کی صبح تک کولمبو میں کرفیونافذکردیا ہے۔مقامی ذرائع ابلاغ نے شہر کی سڑکوں پر گشت کرنے والے فوجیوں کے ساتھ بکتر بند گاڑیاں دکھائی ہیں۔
فوج کا کہنا ہے کہ کہ فوجیوں کو لوگوں اور سرکاری املاک کے تحفظ کے لیے طاقت کا استعمال کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔
قبل ازیں بدھ کو پارلیمنٹ اور وزیر اعظم کے دفتر کے قریب بلوہ پولیس اورمظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں ایک شخص ہلاک اور 84 زخمی ہو گئے تھے۔پولیس نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے شخص کی عمر 26 سال تحی اور وہ وزیراعظم کے دفتر کے قریب زخمی ہونے کے بعد دم توڑگیا تھا۔
احتجاجی مظاہرین راجاپکشے اوروکرماسنگھے دونوں کو معزول کرنے کا مطالبہ کررہے تھے۔پارلیمنٹ کے قریب مظاہرین کے حملے میں دو فوجی شدید زخمی ہوگئے تھے۔ مظاہرین نے ان کے ہتھیاراورگولیوں کے میگزین چھین لیے گئے تھے۔
دریں اثناء سابق وزیراعظم مہنداراجا پکشے اور سابق وزیر خزانہ باسل راجاپکشےنے اپنے وکیل کے ذریعے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا کہ وہ کم از کم جمعہ تک ملک میں رہیں گے۔ یہ دونوں مستعفی صدر کے بھائی ہیں اور وہ بدعنوانی مخالف بین الاقوامی تنظیم ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے دائر درخواست کا جواب دے رہے تھے۔اس میں ’’موجودہ معاشی بحران کے ذمے دارافراد کے خلاف‘‘ کارروائی کی درخواست کی گئی تھی۔
سری لنکا کے امیگریشن حکام نے منگل کے روز باسل راجاپکشے کوبیرون ملک روانہ ہونے کے لیے پروازپر سوار ہونے سے روک دیا تھا۔توقع ہے کہ سری لنکا کی پارلیمان 20 جولائی کو ایک نئے کل وقتی صدرکونامزد کرے گی۔حکمران جماعت کے ایک اعلیٰ ذریعے کے مطابق وکرماسنگھے پارٹی کی پہلی پسند ہیں جبکہ اپوزیشن کا انتخاب ان کے مرکزی رہ نما سجیت پریماداسا ہیں۔ وہ ایک سابق صدر کے بیٹے ہیں۔