Homeخبریںسعودی عرب سے تزویراتی شراکت داری مضبوط بنانے کے لیے کوشاں ہیں:...

سعودی عرب سے تزویراتی شراکت داری مضبوط بنانے کے لیے کوشاں ہیں: جو بائیڈن

 

دبئی ( ہمگام نیوز) امریکی صدر جو بائیڈن نے سینچر کے روز کہا ’’کہ آغاز حکومت سے ہی سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے میں معاملات کو بگاڑنے کے بجائے انہیں نئی سمت دینا چاہتا تھا۔‘‘ جو بائیڈن 15 جولائی بروز جمعہ کو مملکت کے پہلے دورے پر آ رہے ہیں۔
امریکہ کے کثیر الاشاعت اخبار ’’واشنگٹن پوسٹ‘‘ کے ادارتی صفحات پر چھپنے والے ایک مضمون میں امریکی صدر نے ’’خلیج تعاون کونسل میں شامل رکن ملکوں کے درمیان اتحاد بحالی، یمن میں جنگ بندی کی حمایت اور امریکی ماہرین کے ساتھ مل کر تیل کی قیمتوں کو مستحکم کرنے کی سعودی کوششوں کو سراہا۔‘‘
’’امریکی بنیادی اقدار پر حقیقی عمل کرتے ہوئے بائیڈن آگے چل کر باہمی مفادات اور ذمہ داریوں پر مبنی سٹرٹیجک پارٹنرشپ کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔‘‘

جو بائیڈن اسرائیل سے جدہ آنے والے پہلے صدر ہوں گے۔ اس اقدام کی دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات استوار کرنے کی علامتی کوشش کے طور پر تعبیر کی جا رہی ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کے اقتدار میں آنے کے بعد واشنگٹن۔ریاض تعلقات تاریخ کی نچلی ترین سطح تک چلے گئے تھے۔
انہوں [جو بائیڈن] نے انتخابی مہم کے دوران سعودی عرب کو ہدف تنقید بنایا تھا، تاہم یوکرین جنگ اور آسمان سے باتیں کرتی تیل کی قمیتوں کے تناظر میں اب بظاہر مصالحتی رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں۔
گذشتہ مہینے جون میں وائٹ ہاؤس نے جو بائیڈن کے دورہ سعودی عرب سے متعلق اعلان کیا تھا جس میں وہ شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقاتیں کریں گے۔ اس موقع پر وہ شاہ سلمان کی صدارت میں ہونے والے خلیج تعاون کونسل کے سربراہی اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرن جین پیئر نے اس وقت کہا تھا کہ صدر بائیڈن شاہ سلمان کی قیادت اور ان کے دورہ سعودی عرب کی دعوت کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
صدر بائیڈن نے مزید لکھا ’’کہ سعودی عرب ان ملکوں میں شامل ہے کہ جو علاقائی استحکام کو متاثر کر سکتا ہے۔‘‘ بائیڈن کے بہ قول: ’’خطہ تنازعات کی بھینٹ چڑھ کر انتشار کا شکار ہونے کے بجائے سفارت کاری اور تعاون کے ذریعے قریب آ رہا ہے جس سے امکانی طور پر پرتشدد انتہا پسندی میں کمی آئے گی۔ ہمارے ملک کو انہی نئی جنگوں سے خطرہ ہے جو امریکی فوج اور ان کے اہل خانہ کو زیر بار لا سکتے ہیں۔‘‘

 

Exit mobile version