ریاض (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق سعودی عرب نے کہا ہے کہ بارود سے بھری ایک ڈرون کشتی کے ذریعے منگل کے روز اس کی یانبو بندرگاہ پر حملہ کیا گیا،جس کے بعد ساحل پر دھماکے سے سیاہ دھوئیں کے بادل چھا گئے۔
سعودی عرب کا دعوی ہے کہ ڈرون کشتی کو راستے ہی میں روک کر تباہ کر دیا تھا، لیکن نجی سیکیورٹی اداروں کا کہنا ہے کہ بندرگاہ کے قریب پیش آنے والے واقعے سے پانی میں کمرشل ٹریفک متاثر ہوئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، حملے کی زیادہ تفصیلات سامنے نہیں آئیں، مگر یہ واقعہ ایک ایسے وقت رونما ہوا ہے جب ایران اور عالمی قوتوں کے درمیان جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے بات چیت ہو رہی ہے، اور اس تناظر میں ایران اور اسرائیل کے درمیان ایک مخفی جنگ جاری ہے، جبکہ مشرق وسطیٰ کے وسیع تر علاقے میں مال بردار بحری جہازوں پر حملے بھی ہورہے ہیں۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب سعودی عرب اور یمن کے ہوثی باغیوں کے درمیان برسوں سے جنگ جاری ہے۔ ماضی میں ہوثیوں نے بارود سے بھرے ہوئے ڈرون طیاروں اور کشتیوں سے سعودی عرب پر حملے کئے ہیں۔ تاہم، منگل کے روز ہوثیوں نے سعودی بندرگاہ پر اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی اور نہ ہی اُن کا ردِ عمل جاننے کیلئے کی گئی کوشش کا جواب دیا ہے۔
سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے سعودی پریس ایجنسی نے سعودی فوج کے ترجمان کرنل ترکی المالکی کے حوالے سے کہا ہے کہ حملے میں ڈرون کشتی استعمال کی گئی۔
رپورٹ میں کرنل مالکی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ بوبی ٹریپس اور آتش گیر مواد سے لیس کشتی کو ضوابط کے مطابق تباہ کیا گیا۔ تاہم، اس دعویٰ کا کوئی ثبوت نہیں دیا گیا۔
برطانوی بحریہ کے تحت کام کرنے والی کمپنی، دی یونائیٹڈ کنگ ڈم میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز کا صرف اتنا کہنا تھا کہ اسے اس واقعہ کے بارے میں علم ہے اور یہ کہ تحقیق ہو رہی ہے۔ ایک نجی سیکیورٹی فرم، ڈرائے ایڈ گلوبل کا کہنا تھا کہ انہیں اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ ایک جہاز پر حملہ ہوا ہے۔ تاہم، اس نے مزید تفصیل نہیں بتائی۔
ایک اور سیکیوٹی فرم ، نیپچون P2P نے اطلاع دی ہے کہ یانبو بندرگاہ کے جنوبی داخلی راستے پر سیاہ دھوئیں کے بادل اٹھتے دکھائی دئیے ہیں۔
برطانوی میری ٹائم سیکیورٹی فرم، ایمبرے کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے مغرب میں یانبو اور ربیغ بندرگاہوں کے درمیان، ایک واقعہ ہوا ہے۔ فرم کا کہنا ہے کہ قبل ازیں منگل کی صبح، تیل کی ترسیل والی ایک سعودی بندرگاہ یانبو کے نزدیک ایک جہاز سے دھواں اٹھتا دکھائی دیا تھا۔ متعدد ٹینکر لنگر انداز تھے جبکہ کئی سمندر میں کھڑے تھے۔
مشرق وسطی کے پانیوں میں موجود امریکی بحریہ کے پانچویں بیڑے نے فوری طور پر اس بارے میں کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔