Homeخبریںسلامتی کونسل کی صدارت بھارت کی ہاتھوں میں اور پاکستان کو اس...

سلامتی کونسل کی صدارت بھارت کی ہاتھوں میں اور پاکستان کو اس پر تشویش

دہلی(ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ اس بات پر کڑی نگاہ رکھے گا کہ سلامتی کونسل کی صدارت کے دوران بھارتی حکومت پاکستان کے مفادات کو نقصان نہ پہنچا سکے۔ ایک ماہ کے لیے بھارت کی پہلی مدت صدارت اتوار یکم اگست سے شروع ہوئی۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے ایک بیان میں تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت سلامتی کونسل کی اپنی صدارت کو یقینی طورپر دہشت گردی سمیت مختلف معاملات پر اپنے بیانیے کو فروغ دینے کے لیے استعمال کرے گا۔ لیکن ‘ہم اس کے طرز عمل کی کڑی نگرانی کریں گے اور اس امر کو یقینی بنائیں گے کہ ایسا کوئی قدم کامیاب نہ ہونے پائے جو پاکستان کے بنیادی مفادات کے خلاف ہو۔

قبل ازیں اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقبل نمائندے ٹی ایس تریمورتی نے ایک ٹوئٹ کر کے کہا تھا کہ اپنی مدت صدارت کے دوران بھارت میری ٹائم سکیورٹی، قیام امن اور انسداد دہشت گردی کے حوالے سے تین اعلی سطح کے اجلاسوں کا اہتمام کرے گا۔

بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے سلامتی کونسل کی صدارت بھارت کو ملنے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ہمیشہ ‘اعتدال پسندی کی آواز‘ رہے گا اور بین الاقوامی قوانین پر بات چیت اور اس کے نفاذ کی وکالت کرے گا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل میں ہر ملک کی صدارت کا سب سے اہم جزو اس کا ‘پروگرام آف ورک’ ہوتا ہے، جس میں ایک ماہ کے دور ان اس کی ترجیحات درج ہوتی ہیں۔ ان تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت کے ‘پروگرام آف ورک’ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اس کا استعمال اپنے علاقائی حریفوں پاکستان اور چین کو پریشان کرنے کے لیے کرسکتا ہے کیونکہ اس نے اس دوران انسداد دہشت گردی اور میری ٹائم سکیورٹی پر بحث کرانے کا اعلان کیا ہے۔

تجزیہ کاروں کی رائے کی بنیاد دراصل ٹی ایس تریمورتی کا وہ مضمون بھی ہے جو انہوں نے ایک بھارتی اخبار میں لکھا ہے۔ انہوں نے اپنے مضمون میں لکھا کہ بھارت، ‘ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو کمزور کرنے کی کوشش کے خلاف ڈٹا ہے اور دہشت گردوں کی مدد اور ان کی مالی معاونت کرنے والوں کو بے نقاب کیا ہے‘۔ انہوں نے مزید لکھا ہے ‘دہشت گردی ہمارے پڑوس میں ہے اور اے آئی، ڈرون، بلاک چین ٹیکنالوجی اور آن لائن فائناسنگ کے بڑھتے ہوئے استعمال زیادہ تشویش ناک ہیں۔

اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل نمائندے تریمورتی نے میری ٹائم سکیورٹی کے حوالے سے لکھا ہے، ”مشترکہ خوشحالی کے لیے میری ٹائم سکیورٹی پر جامع نقطہ نظر لازمی ہے کیونکہ یہ قانونی سرگرمیوں کا تحفظ کر کے سمندری دائرہ کار میں ابھرتی ہوئی دشمنی، غیر قانونی یا خطرناک کارروائیوں کو روکنا اور خطے میں سب کے لیے سلامتی اور ترقی کے وزیر اعظم مودی کے وژن کا احاطہ کرتا ہے

اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے ایک بیان میں تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت سلامتی کونسل کی اپنی صدارت کو یقینی طورپر دہشت گردی سمیت مختلف معاملات پر اپنے بیانیے کو فروغ دینے کے لیے استعمال کرے گا۔ لیکن ‘ہم اس کے طرز عمل کی کڑی نگرانی کریں گے اور اس امر کو یقینی بنائیں گے کہ ایسا کوئی قدم کامیاب نہ ہونے پائے جو پاکستان کے بنیادی مفادات کے خلاف ہو۔

قبل ازیں اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقبل نمائندے ٹی ایس تریمورتی نے ایک ٹوئٹ کر کے کہا تھا کہ اپنی مدت صدارت کے دوران بھارت میری ٹائم سکیورٹی، قیام امن اور انسداد دہشت گردی کے حوالے سے تین اعلی سطح کے اجلاسوں کا اہتمام کرے گا۔ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے سلامتی کونسل کی صدارت بھارت کو ملنے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ہمیشہ ‘اعتدال پسندی کی آواز‘ رہے گا اور بین الاقوامی قوانین پر بات چیت اور اس کے نفاذ کی وکالت کرے گا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل میں ہر ملک کی صدارت کا سب سے اہم جزو اس کا ‘پروگرام آف ورک’ ہوتا ہے، جس میں ایک ماہ کے دور ان اس کی ترجیحات درج ہوتی ہیں۔ ان تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت کے ‘پروگرام آف ورک’ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اس کا استعمال اپنے علاقائی حریفوں پاکستان اور چین کو پریشان کرنے کے لیے کرسکتا ہے کیونکہ اس نے اس دوران انسداد دہشت گردی اور میری ٹائم سکیورٹی پر بحث کرانے کا اعلان کیا ہے۔

تجزیہ کاروں کی رائے کی بنیاد دراصل ٹی ایس تریمورتی کا وہ مضمون بھی ہے جو انہوں نے ایک بھارتی اخبار میں لکھا ہے۔ انہوں نے اپنے مضمون میں لکھا کہ بھارت، ‘ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو کمزور کرنے کی کوشش کے خلاف ڈٹا ہے اور دہشت گردوں کی مدد اور ان کی مالی معاونت کرنے والوں کو بے نقاب کیا ہے‘۔ انہوں نے مزید لکھا ہے ‘دہشت گردی ہمارے پڑوس میں ہے اور اے آئی، ڈرون، بلاک چین ٹیکنالوجی اور آن لائن فائناسنگ کے بڑھتے ہوئے استعمال زیادہ تشویش ناک ہیں۔

اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل نمائندے تریمورتی نے میری ٹائم سکیورٹی کے حوالے سے لکھا ہے، ”مشترکہ خوشحالی کے لیے میری ٹائم سکیورٹی پر جامع نقطہ نظر لازمی ہے کیونکہ یہ قانونی سرگرمیوں کا تحفظ کر کے سمندری دائرہ کار میں ابھرتی ہوئی دشمنی، غیر قانونی یا خطرناک کارروائیوں کو روکنا اور خطے میں سب کے لیے سلامتی اور ترقی کے وزیر اعظم مودی کے وژن کا احاطہ کرتا ہے۔

بھارت سلامتی کونسل کی صدارت ایک ایسے وقت سنبھال رہا ہے کہ جب علاقائی اور عالمی سطح پر متعدد انتہائی امور پر اہم پیش رفت متوقع ہے۔ ایک طرف جہاں بھارت کے زیر انتظام ریاست جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے اسے مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کرنے کے مودی حکومت کے فیصلے کے دو سال مکمل ہوئے ہیں۔ وہیں دوسری طرف افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلاء مکمل ہونے کو ہے۔

نئے طے شدہ پروگرام کے تحت امریکی فوج 31 اگست تک افغانستان چھوڑ دے گی جبکہ دیگر ممالک کی فورسز کا انخلا مکمل ہو چکا ہے یا ان کے گنتی کے فوجی ہی اس جنگ زدہ ملک میں رہ گئے ہیں، جو جلد ہی واپس لوٹ جائیں گے۔

اقوام متحدہ میں بھارت کے سابق مستقل نمائندے سید اکبر الدین کا کہنا تھا کہ یہ اس بات کا مظہر ہے کہ بھارت اور اس کی سیاسی قیادت اب آگے بڑھ کر قیادت کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوکہ یہ ورچوئل خطاب ہو گا لیکن یہ اپنی نوعیت کی پہلی میٹنگ ہو گی۔ آخری مرتبہ سن 1992میں اس وقت کے بھارتی وزیر اعظم پی وی نرسمہا راو نے سلامتی کونسل کی میٹنگ میں شرکت کی تھی۔
پاکستان نے امید ظاہر کی ہے کہ سلامتی کونسل کے صدر کی حیثیت سے بھارت مثبت رویہ اختیار کرے گا۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی صدارت کی ایک ماہ طویل مدت کے دوران منصفانہ طرز عمل اختیار کرے گا اور ‘سکیورٹی کونسل کی صدارت کے قواعد و ضوابط کی پابندی کرے گا۔

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی صدارت ملکوں کے انگریزی حروف تہجی میں ناموں کے مطابق ماہانہ بنیادوں پر تبدیل ہوتی ہے۔ بھارت یکم جنوری 2021 کو غیر مستقل رکن کے طور پر سلامتی کونسل میں شامل ہوا تھا، جو 31 دسمبر 2022 کو اپنی دو سالہ مدت کے دوران دو مرتبہ صدارت حاصل کرے گا۔ اس نے اتوار کے روز فرانس سے صدارت حاصل کی۔

Exit mobile version