کراچی ( ہمگام نیوز ) متحدہ عرب امارات سے لاپتہ اور کراچی سے بازیاب ہونے والے عبدالحفیظ زہری کی زوجہ فاطمہ بلوچ اور ہمشیرہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے صحافیوں کو مخاطب ہو کر کہا کہ، جیسا کہ آپ لوگوں کے علم میں ہے کہ میرے بھائی عبدالحفیظ زہری گذشتہ سال 27 جنوری کو متحدہ عرب امارات سے جبری گمشدگی کے کچھ مہینے بعد کراچی میں منظر عام پر لایا گیا اور اس پر بے بنیاد الزام لگا کر اسے جیل میں قید کر دیا گیا، تب سے وہ اپنے اوپر جعلی کیسز کی باقاعدہ پیروی کرتے رہے ہیں اور عدالت میں پیش ہوتے رہے ہیں، تین فروری کو جب کورٹ نے اس کے ریلیز آرڈر جاری کر دیے تو ہم اس کو لینے کراچی سینٹرل جیل گئے اور وہاں سے نکلتے ہی ہم پر ویگو گاڑیوں میں ملبوس خفیہ اداروں کے مسلح افراد نے حملہ کر دیا تھا۔
انہوں نے اپنے پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ اس دن یہ مسلح افراد میرے بھائی عبدالحفیظ زہری کو دوبارہ اغوا کرنے یا اغوا میں ناکامی کی صورت میں اسے باقاعدہ قتل کرنے کی نیت سے حملہ آور تھے ، جس حملے میں میرے بھائی عبدالحفیظ سمیت ہم گھر والے شدید زخمی ہوئے تھے اور واقعے کے تمام تر ثبوت اور شواہد آن دی ریکارڈ موجود ہیں اور میڈیا پر وائرل ہو چکے ہیں، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کراچی جیسے جم غفیر اور گنجان شہر میں میرے بھائی پر کس طرح جان لیوا حملہ کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا، ہماری آج کی اس پریس کانفرنس کے تین اہم مطالبات ہیں جو ہم حکام بالا اور سندھ حکومت سے کرنا چاہتے ہیں:
عبدالحفیظ زہری کو اس ملک کے ایک پر امن شہری اور کورٹ سے برمی یافتہ شخص کی حیثیت سے تحفظ فراہم کیا جائے ، اور اس پر دوبارہ ایسے حملے نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی جائے۔ اس واقعے میں ملوث تمام کرداروں کو قانونی دائرے کے مطابق سامنے لایا جائے اور انہیں قرار واقعی سزادی جائے، سی ٹی ڈی کی جواب طلبی کی جائے جو اس واقعے سے پہلے بھی ہمیں مسلسل بیک کرتی آرہی ہے، جس طرح ہمارے گھر میں چھاپہ مارا گیا اور میرے شوہر عبدالحمید بلوچ کو غیر قانونی حراست میں لے کر جبری لاپتہ کیا گیا۔ ۔ میرے شوہر اور ہمارے گھر کے واحد کفیل عبدالحمید بلوچ کو جلد از جلد منظر عام پر لایا جائے اور اسے رہا کیا جائے۔
اور آخر میں ہم تمام صحافی حضرات انسانی حقوق اور سیاسی، سماجی تنظیموں کے کارکنوں کا شکر یہ ادا کرتے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ آپ لوگ ہمارے تحفظ کو یقینی بنانے اور میرے شوہر کی بازیابی کے لیے ہمارا ساتھ
دیں گے۔