جمعه, دسمبر 27, 2024
Homeخبریںسندھ میں دو درجن سے زائد لاشیں برآمد،خدشہ یہ لاپتہ بلوچوں کی...

سندھ میں دو درجن سے زائد لاشیں برآمد،خدشہ یہ لاپتہ بلوچوں کی لاشیں ہیں :بی این ایم

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ ایک ہفتے سے پاکستان کے دریائے سندھ میں جناح بیراج میانوالی سے مسخ شدہ اور ناقابل شناخت افراد کی لاشوں کے ملنے کا سلسلہ جاری ہے، جو اب تک دو درجن سے زائد ہوگئی ہیں۔ ہمیں خدشہ ہے کہ یہ لاپتہ بلوچ اسیران کی لاشیں ہیں۔ جنہیں پنجاب کے اذیت خانوں میں شہید کرکے ثبوت مٹانے کیلئے لاشیں دریا ؤں میں بہادی جارہی ہیں۔ اس سے پہلے گزشتہ سال کئی لاشیں سرگودھا دریا سے بھی ملی تھیں۔ ہماری خدشات اور مطالبات کے باوجود نہ کوئی تحقیقات ہوئیں اور نہ ڈی این اے کیا گیا۔ ہم عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچ نسل کشی کو روکنے اور ناقابل شناخت لاشوں کی ڈی این اے کیلئے پاکستان پر دباؤ ڈالے۔ اسی طرح اجتماعی قبروں کے حوالے سے بھی عالمی برادری کی خاموشی حیران کن ہے۔ جہاں سے سینکڑوں ناقابل شناخت لاشیں بغیر ڈی این اے اور تحقیق کے دفناجاتی ہیں۔ ہزاروں لاپتہ افراد کیلئے پاکستان کی اذیت گاہیں کم پڑنے پر اُنہیں اجتماعی قبروں میں دفنانے کے بعد دریاؤں میں بہانے کا سلسلہ شروع ہونے کی خدشات زور پکڑتی جارہی ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں حراستی قتل عام، فوجی آپریشن اور بلوچ نسل کشی تیزی سے جاری ہے۔ آج آواران ہسپتال میں بی این ایم کے کارکن نوربخش ولد خان جان کی لاش پہنچائی گئی، جنہیں 30 جولائی 2016 کو پاکستانی فوج نے آواران جکھرو سے آپریشن کے دوران اغوا کرکے لاپتہ کیا تھا۔ ہم شہید نوربخش بلوچ کو سرخ سلام اور خراج عقیدت پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے پاکستانی مظالم کے سامنے جھکنے کے بجائے زندانوں میں اذیتیں سہہ کر جام شہادت نوش کی۔ دو اور لاشیں آواران ہسپتال پہنچائی گئیں، جن کے نام دلاور ولد سلیمان سکنہ کولواہ کنری جنہیں ایک ہفتہ پہلے پاکستانی فوج نے اغوا کیاتھا، اور مراد ولد قاسم سکنہ جھاؤ ہیں۔
اگست کے مہینے میں اب تک130سے زائد افراد پاکستان فوج اور اُس کے پراکسیوں کے ہاتھوں قتل کئے جاچکے ہیں۔ جن میں 90 کے قریب پاکستانی فوج کے پراکسیوں کے ہاتھوں کوئٹہ واقعے میں شہید ہوئے ہیں ۔ جبکہ ڈیرہ بگٹی آپریشن میں 28 ، کوہلو آپریشن میں خاتون سمیت چار، مشکے میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈ نے ماسٹر سلیم شاہوانی اور جھاؤ میں داعش نے لعل جان بلوچ ، کولواہ میں بمباری سے شاہد ندیم، گومازی فوجی آپریشن میں امین بلوچ او ر کوئٹہ سے تین لاپتہ بلوچ فرزندوں کی لاشیں ملیں، جنہیں جولائی 2015 میں پاکستانی فوج نے اغوا کرکے لاپتہ کیا تھا۔ جن میں گزین قمبرانی اور سلیمان قمبرانی شامل ہیں ۔
دوسری جانب کومبنگ آپریشن کے نام پر بلوچستان کے طول و عرض میں فوجی آپریشن میں تیزی لاکر کئی بلوچوں کو اغوا کیا گیا ہے۔ اسی ہفتے جیکب آباد سے 150 سے زائد افراد کو اغوا کرکے لاپتہ کیا گیا۔ کوئٹہ واقعہ کے بعد مذہبی شدت پسندوں کو گرفتار کرنے کے نام پر نہتے بلوچوں پر آپریشن کرکے 400 سے زائد بلوچ فرزندوں کو اُٹھا کر غائب کیا گیا ہے۔ جب کہ یکم اگست سے اب تک 550 سے زائد بلوچ لاپتہ کئے گئے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ اگست کے مہینے میں پاکستان بننے کی جشن کی تیاریوں اور تقریبات کو ممکن بنانے اور بلوچ عوام کو حراساں کرنے کیلئے ہرسال اگست میں خون کی ندیاں بہائی جاتی ہیں۔آج تربت سے آرمی نے شاہجہان ولد امین سکنہ تربت اور احمد ولد ماسٹر بیت اللہ سکنہ دازن تمپ کو اُٹھا کر لاپتہ کیا، جن کے والد ماسٹر بیت اللہ کو پچھلے سال پاکستانی فوج نے اغوا کیا تھا، جو تاحال لاپتہ ہیں۔ کل 18 اگست کو گوادر سے حنیف ولد حسین، فرہان ولد یوسف سکنہ دشت ، پندرہ اگست کو ناگمان ولد محمد جلال، دشت بل نگور سے نواز ولد کہدہ ناصر ، چودہ اگست کو اکرم ولد محمد بخش، آواران چیری لباچ سے اکرم ولد ہاشم، شعیب ولد دوست محمد، عبدالواحد ولد عمر، رحیم ولد غلام قادر، پیر کت روز کوئٹہ نیوکان کے مہرعلی، نیازمحمد، ڈاڈا، مرید خان، حیات، ہفتہ اور اتوار رات کوئٹہ نیوکاہان سے مہرگل، سدو، داد علی، جاوید، شیر باز، محمد نواز اور حفیظ سمیت کئی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز