سوئیزرلینڈ(ہمگام نیوز)سیاسی رہنما محمد انور بلوچ ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ مہران مری کو سوئس حکام کے اسطرح روکنے اور سوئس میں أنے کی پابندی لگانے سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ سوئس حکومت بلوچ آزادی کے خلاف اور پاکستان کی حمایت کر رہا ہے اِس کے علاوہ سات اَٹھ سال سے سوئس میں پناہ لئے ہوئے بلوچ کسی ایک کو پناہ بھی نہیں دیا گیا ہے جبکہ یورپین کورٹ اَف ہومن رائٹس کے اِیف اے کیو ارٹیکل ۳ کے مطابق کسی بھی سیاسی پناہ گزین کو پناہ حاصل کر نے کا حق حاصل ہے جبکہ سوئس کے علاوہ پورے یورپ اور دیگر مہذب مما لک میں بلوچ بااسانی سے سیاسی پناہ حاصل کر رہے ہیں پاکستان کے ساتھ سوئس حکومت کی برائے راست جا نبداری نہایت افسوسناک ہے پھر بھی ہم سوئس حکو مت کو بتانا ضروری سمجھتے ہیں کہ پاکستان بلوچ قوم کا ملک تھا اور نہ ہے بلکہ پاکستان بلوچ ریاست پر قابض ہے عالمی برادری کو چائے کہ بلوچ تحریک کو قدر کی نگا ہ سے دیکھیں اور پاکستان دوستی کے علاوہ بلوچستان کیلئے بلوچ کے خواہش کے مطابق نظریہ رکھا جائے کیونکہ بلوچ قوم کی جدوجہد آزادی پاکستان کی جغرافیہ کو تھوڑنانہیں بلکہ اپنے ریاست بلوچستان کو بحال کرنا ہے بلوچستان کو پاکستان کہنااور پاکستان سے جوڑنا بلوچ قوم کے ساتھ نا انصافی اور اقوام متحدہ کے قوانین کی خلاف ورزی ہے کیونکہ اب بھی بلوچ قوم کا زمین ،تاریخ وثقافت اور قومی معیشت پاکستان سے الگ ہیں اور بلوچ قوم وقت کے ساتھ ساتھ اپنی تعلیمی معیار کے مطابق معاشی اورمعاشرتی ترقی کرتے ہوئے دیگر مہذب قو موں میں شمار ہونے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ بلوچ قوم کی معاشی اور معاشرتی ترقی میں پاکستان کا کسی قسم کی معاونت بھی نہیں ہے بلکہ انصاف کا تقاضہ یہی ہے کہ بلوچ قوم کی آزادی کی مانگ کو سیاسی بیڑ نہ چھڑایا جائے بلکہ بلوچ قوم کو ظالم کی ظلم سے انصاف دیلایا جائے۔