سوراب(ہمگام نیوز) آمدہ اطلاعات کے مطابق سوراب سے پاکستانی فورسز نے ماما قدیر کے دو بھتیجوں سمیت پانچ بلوچ فرزندوں کو جبری طور پر گمشدہ کردیا ہیں۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ بلوچستان کے علاقے سوراب شہر سے پاکستانی فورسز نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کے دو بھتیجوں محمد آصف ریکی، الہ دین ریکی ولد شبیر احمد ریکی کو سکنہ دمب سوراب سے حراست میں لیکر فوجی ٹارچر سیلوں میں منتقل کردیا ہے۔
محمد عرفان ولد محمد حکیم ریکی، ذوالقرنین ولد حاجی فرید ریکی سکنہ دمب سوراب جبکہ ایک اور نوجوان جس کی شناخت تاحال معلوم نہ ہوسکی ان کو پاکستانی فورسز نے جبری طور پر گمشدہ کردیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی فورس ایف سی اور سادہ کپڑوں میں ملبوس آئی ایس ائی کے اہلکاروں نے سوراب بازار کو مکمل گھیرے میں لینے کے بعد ایک دکان پر چھاپہ مارا جہاں ماما قدیر بلوچ کے بھتیجوں محمد آصف اور شبیر احمد ریکی کو جبری طور پر حراست میں لینے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔دکان کے باہر موجود دیگر تین بلوچ فرزندوں کو بھی زبردستی حراست میں لیا گیا ہیں ۔
مقامی ذرائع کے مطابق ایف سی اور سادہ کپڑوں میں ملبوس آئی ایس آئی کے اہلکاروں نے نوجوانوں کو دکان میں جبری حراست میں لیکر ان کے چہروں پر سیاہ کپڑے ڈال دیئے اور انھیں اپنے گاڑیوں میں زبردستی اٹھا کر لے گئے۔ مغوی بلوچ نوجوانوں کے لواحقین نے ان کے جبری گمشدگی کے حوالے سے ایف آئی آر مقامی تھانوں میں درج کرلی ہے۔
یاد رہے پاکستان آرمی نے ماما قدیر بلوچ کے بیٹے شہید جلیل جان ریکی کو 13 فروری 2009 کو کوئٹہ سریاب روڈ سے جبری طور گمشدہ کر دیا تھا جن کو تین سال تک پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے اہلکاروں نے ریاستی ٹارچر سیلوں میں اذیت دے کران کی لاش ضلع کیچ کے علاقے مند میں پھینک دی تھی۔