کراچی (ہمگام نیوز) زمان بلوچ ولد سپاھان کے خاندان نے کراچی میں منعقد پریس کانفرنس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی اداروں اور عدلیہ سمیت کسی بھی ادارے کی جانب سے شنوائی نہ ہونے کے باعث آج آپ کے توسط سے اپنا کیس میڈیا پر لا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا زمان ولد سپاھان کیچ کے علاقے بالگتر کے رہائشی ہیں انھیں 10 فروری 2022 بروز جمعہ کو تربت بازار سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا اور دو دن گزرنے کے بعد تاحال اُن کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ جب سے زمان لاپتہ ہیں ہم خاندان ایک کربناک عالم سے گزر رہے ہیں اور اُن کی راہ تک رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ زمان کو جبری طور گمشدہ کیا گیا بلکہ اس سے پہلے بھی زمان بلوچ اور اس کے بھائی ماجد بلوچ کو 9 جون 2020 کو سکیورٹی اداروں نے جبری طور پر لاپتہ کی،جن کو چھ ماہ شدید تشدد کا شکار بنانے کے بعد رہا کیا گیا۔ اب دو دن قبل زمان بلوچ کو ایف سی اور دیگر سکیورٹ اہلکاروں نے ماورائے عدالت زمان بلوچ کو ایک بار پھر جبری طور پر لاپتہ کیا۔ مخصوص دورانیہ گزرنے کے باوجود ابھی تک ہمیں معلوم نہیں کہ سیکورٹی اداروں نے انھیں کہاں پر رکھا ہے اور ان کی جسمانی حالت کیسی ہے۔
سکیورٹی ادارے مسلسل ہمارے خاندان کو ہراساں کر رہے ہیں اور ہمارے خاندان کے افراد کو ٹارگٹ کرتے ہوئے جبری طور پر گمشدہ کر رہے ہیں۔ جمعہ کے روز زمان کو جبری گمشدگی کا شکار بنانے کے بعد سکیورٹی اداروں نے ایک بار پھر ہمارے گھروں کی چادر و چار دیواری کی پامالی کی ، عورتوں اور بچوں کو ہراساں کرکے تشدد کا نشانہ بنایا اور قیمتی املاک کی توڑ پھوڑ کی گئی۔سکیورٹی اہلکاروں نے نہ صرف ہمیں زد و کوب کیا بلکہ یہ دھمکی بھی دی کہ آنے والے وقت میں ان کے عورتوں کو بھی جبری طور پر لاپتہ کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا واضح رہے ہمارے خاندان کو عرصہ دراز سے مختلف ہتھکنڈوں سے تنگ کیا جارہا ہے پانچ روز قبل ہمارے ایک فیملی ممبر کو موٹر سائیکل چلاتے تربت بازار میں ایف سی نے گاڑی سے ٹکر مار گرانے کے بعد شدید تشدد کا نشانہ بنایا. ہم جمہوری لوگ ہیں ملک کے آئین و قانون کے مکمل پابند ہونے کے باوجود ریاستی اداروں کی گنڈہ گردانہ رویہ سمجھ سے بالاتر ہے-
ہم نہتے اور عام شہری ہیں لیکن اس کے باوجود ہمیں معلوم نہیں کہ سکیورٹی ادارے کس گناہ کے تحت ہمیں سزا دے رہے ہیں۔ ہم سرکار سے کچھ اور نہیں چاہتے بلکہ اپنے خاندان کی حفاظت چاہتے ہیں۔ زمان بلوچ کی زندگی کے حوالے سے ہمیں شدید خطرات لاحق ہیں لہذا سکیورٹی ادارے انسانی ہمدردی کے تحت زمان بلوچ کو بازیاب کریں۔
انہوں نے مقتدر قوتوں اور سکیورٹی اداروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے خاندان کو مزید ہراساں کرنا بند کیا جائے اور تمام ظلم و جبر کا نوٹس لیا جائے، بصورت دیگر ہم احتجاج کرنے کا آئینی حق رکھتے ہیں.