تمپ(ہمگام نیوز)مقبوضہ بلوچستان کے علاقے تمپ کے مقام سری کہن سے یونیورسٹی کی چھٹیاں منانے آۓ دو بلوچ نوجوان ساری بلوچ ولد براہیم بلوچ اور شیراز بلوچ ولد اسماعیل بلوچ کو 23 دسمبر 2021 کو قابض پاکستانی فورسز جبراََ حراست میں لیکر فوج کے خفیہ ٹارچر سیلوں میں منتقل کردیا گیا-
تفصیلات کے مطابق ساری بلوچ بلوچستان یونیورسٹی کے شعبہ فزکس کا طالب علم ہے جبکہ شیراز بلوچ بھی طالب علم اور ساری بلوچ کا کزن ہے۔
دونوں طالب علموں کے اہل خانہ نے ایک بیان میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انہیں انسانی بنیادوں پر رہا کرے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر ان طلباء نے ریاست کے خلاف کوئی جرم کیا ہے تو انہیں اپنے ہی عدالتوں میں پیش کیا جائے
اور لواحقین نے انسانی حقوق کی تنظیموں،سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی سے ان کی پیاروں کے بازیابی میں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے اپیل کی ہے -
مقبوضہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور ریاستی ناانصافیوں کے خلاف آواز اٹھانے والی تنظیم انٹرنیشنل وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے ساری اور شیراز بلوچ کی جبری گمشدگی کی تصدیق کرکے مزمتی بیان میں کہا ہے کہ اگر ساری بلوچ اور شیراز بلوچ نے ریاست کے خلاف کوئی غیر قانونی کام کیا ہے تو ریاست پاکستان ان کو اپنے ہی عدالتوں میں پیش کرے۔