چاغی (ہمگام نیوز) آپ لوگ میڈیا میں اکثر سنتے ہیں کہ کرونا سے پاکستانی طلبہ چین میں محصور ہیں یا ایران میں پاکستانی محصور ہو چکے ہیں ۔لیکن آج یہ کہانی کوئی باہر کے ملک کا نہیں بلکہ ضلع چاغی میں شراکت دار گولڈ کمپنی کے ملازمین کی ہے ۔شراکت دار اس لیئے کہ ایم ۔آر۔ڈی۔ایل، سیندک پراجیکٹ میں ضلع چاغی کے “خان برادر ” چیئرمین سینٹ اور منیجنگ ڈائریکٹر کمپنی کے دست راست مانے جاتے ہیں۔
کمپنی نے کچھ ایسے ایڈوائزر پالے ہوئے ہیں جو ہمیشہ غلط فیصلے کرکے دنیا کو بیوقوف بنانے کی کوشش کرتے ہیں اور اپنے مفادات کی خاطر اِن پاکستانی ٹھگ افیسروں سے اپنے کام آسانی سے نکالتےہیں جن کے ذمے جھوٹی افواہیں اور کمپنی کے مفادات سونپی گئی ہی۔
جس طرح کرونا وائرس نے معیشت، کاروبار اور کمپنیوں پر برے اثرات مرتب کیئے ہیں آج چاغی میں واقع مشترک ایم ۔آر۔ڈی۔ایل، کمپنی نے اپنی پیداوار کو تحفظ دینے کے لئے پانچ اور چھ مہینوں سے کام کرنے والے ملازمین کی چھٹیوں کو منسوخ کرکے انہیں محسور کیا ہوا ہے حالاں کہ معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ خود دو چینی ملازمین میں کرونا وائرس پایا گیا ہے، ایسی صورت حال میں ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ پاکستان چین کے ساتھ کچھ وقت کے لیئے تجارتی سامان اور ان کی نقل و حرکت پر پاپندی لگاتا لیکن چائنیز گوادراور سیندک میں کچھ کو اپنے ساتھ محسور اور باہر سے اندر آنے والوں پر پاپندی لگاکر یہ پیغام دیاہے کہ چین پاکستان کے اندر رہتے ہوئے اپنے فیصلوں پر آزاد اور خود مختار ہے۔
جن ملازمین کو پانچ چھ مہینے ہو چکے ہیں ان کے لیئے ٹرانسپورٹ کا بندوبست کیا جاتا لیکن لوگوں کے ٹیکسیوں پر پاپندی لگا کر آمد ورفت کے تمام راستے بند کرکے مشکلات میں اضافہ کیا گیا ہے۔