پیر, مئی 20, 2024
ہومخبریںشامی صوبے حمص کے شہر مہین پر داعش کا قبضہ

شامی صوبے حمص کے شہر مہین پر داعش کا قبضہ

شام (ہمگام نیوز) خانہ جنگی کے شکار ملک شام کے صوبے حمص میں دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ یا داعش کے جہادیوں نے دمشق حکومت کے دستوں پر بڑے حملے کے بعد مہین نامی شہر پر قبضہ کر لیا ہے۔ اس دوران درجنوں جہادی اور حکومت نواز فائٹر مارے گئے۔

لبنانی دارالحکومت بیروت سے اتوار یکم نومبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ مہین کا شہر صوبے حمص کے جنوب مغرب میں واقع ہے جس پر اسلامک اسٹیٹ یا دولت اسلامیہ کے جہادی آج اتوار کی صبح قبضہ کر لینے میں کامیاب ہو گئے۔

اس قبضے کی تصدیق داعش کے جہادیوں نے بھی کی ہے جبکہ شامی اپوزیشن کی ایک تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بھی کہا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے جہادی مہین پر قابض ہو گئے ہیں۔ داعش نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’عسکری حوالے سے اس اہم قصبے پر قبضے‘ کے بعد وہاں سے حکومت نواز فائٹرز کے کافی ہتھیار بھی قبضے میں لے لیے گئے۔

مہین پر قبضے کے لیے جہادیوں نے وہاں دمشق میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے حامی فائٹرز پر ایک بڑا حملہ بھی کیا۔ اس حملے کے بعد شروع ہونے والی لڑائی میں روئٹرز کے مطابق اطراف کے کم از کم 50 جنگجو ہلاک یا زخمی ہوئے۔

سیریئن آبزرویٹری کے مطابق اس شہر پر قبضے کے بعد داعش کے جہادی اب اس مرکزی شاہراہ سے محض 20 کلومیٹر یا 13 میل دور رہ گئے ہیں، جو ملکی دارالحکومت دمشق کو حمص اور شمال میں کئی دیگر اہم شہروں سے ملاتی ہے۔

دیگر رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ مہین پر قبضے کی اپنی کوششوں میں داعش کے جہادیوں نے پہلے اس شہر میں ہفتے کو رات گئے دو خود کش کار بم حملے کیے، جن کے بعد آج صبح لڑائی کے نتیجے میں وہ مہین پر قابض ہو گئے۔

روئٹرز کے مطابق حمص میں مہین کے شہر کے قریب ہی آج اتوار کو صدد کے مضافات میں بھی اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں اور حکومت نواز فائٹرز کے مابین جھڑپیں جاری رہیں۔ داعش کے جنگجو اس قصبے کی طرف بھی اپنی پیش قدمی جاری رکھنے کی کوشش میں ہیں۔ مہین کے نواح میں واقع صدد کی آبادی میں اکثریت کا تعلق شامی مسیحی برادری سے ہے۔

شام میں دولت اسلامیہ کے جہادیوں کے بڑے گڑھ ملک کے شمال اور مشرق میں ہیں۔ تاہم اسی سال پالمیرا کے تاریخی شہر پر قبضے کے بعد سے داعش نے صوبے حمص میں اپنی کارروائیاں اور جہادیوں کی تعداد کافی بڑھا دی تھی۔ اس کے علاوہ یہ جہادی مہین سے صرف 15 کلومیٹر دور ایک اور قصبے القریتین پر بھی قبضہ کر چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز