دمشق(ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق پیر کی رات ایک ایرانی خبر رساں ایجنسی نے ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر ابو الفضل علی جانی کی ہلاکت کا اعلان کیا ہے۔
ایرانی ایجنسی نے کہا کہ “علی جانی شام میں ایک مشاورتی مشن کے دوران مارا گیا”۔
ایک تجزیے کے مطابق ایران شام میں اپنا اثر و رسوخ مضبوط کرنے کے لیے یوکرین میں فوجی آپریشن جو اپنے چھٹے مہینے میں داخل ہو رہا ہے، میں روسیوں کی مصروفیت کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔
ایرانی ملیشیا حال ہی میں روس کے اتحادی دھڑوں کے انخلاء کے بعد شام کے کئی تزویراتی مقامات پر پھیل گئی ہے۔
ان اقدامات میں کسی بھی اسرائیلی اہداف کی کارروائیوں کے خوف سے دوبارہ تعیناتی اور جگہ تبدیل کرنا شامل تھا۔
قابل ذکر ہے کہ ترکیہ طویل عرصے سے روس اور ایران کی حمایت پر بھروسہ کرتے ہوئے شام میں ترک فوجی آپریشن شروع کرنے کی دھمکی دے رہا ہے۔
تاہم ماسکو اور تہران نے انقرہ کو اس اقدام کے خلاف سختی سے خبردار کیا۔
سنہ 2016 کے بعد سے ترکیہ نے شام میں اپنی جنوبی سرحدوں پر تین فوجی کارروائیاں کیں، کرد دھڑوں اور تنظیموں کو نشانہ بنایا اور 2020 کے اوائل میں شامی حکومت کی افواج کے خلاف حملہ شروع کیا۔
پیپلز پروٹیکشن یونٹس (YPG) شمالی شام کے ایک حصے کو کنٹرول کرتی ہے اور شام میں کردوں کا اہم دھڑا ہے۔ انقرہ اسے کردستان ورکرز پارٹی کی شاخ سمجھتا ہے جسے ترکیہ، امریکا اور یورپی یونین ایک “دہشت گرد تنظیم” قرار دیتے ہیں۔