کوئٹہ (ہمگام نیوز) لاپتہ بلوچ طالبعلم رہنما شبیر بلوچ کی جبری گمشدگی کو آج چھ سال کا طویل عرصہ بیت گیا ہے،
شبیر بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف انکے لواحقین کی طرف سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ہے.
شبیر بلوچ 4 اکتوبر 2016 کو تربت کے علاقے گورکوپ سے پاکستانی فورسز نے دیگر 20 افراد کے ساتھ غیر قانونی حراست میں لے کر لاپتہ کر دیا ، ایک دو ہفتے بعد دیگر تمام افراد رہا ہو گئے لیکن شبیر بلوچ کی تاحال کوئی خبر نہیں –
شبیر بلوچ کے لواحقین آج یہاں حب پریس کلب کے سامنے سے احتجاجی ریلی نکالے ہوئے ہیں،
شبیر بلوچ کی بہن سیما بلوچ کا کہنا ہے کہ “میرے بھائی شبیر بلوچ کی بازیابی کیلئے ہم مسلسل احتجاجی مظاہرے، ریلیاں، بھوک ہڑتالی کیمپ سمیت اسلام آباد اور کوئٹہ میں دھرنے دیئے بیٹھے ہیں، متعدد بار صوبائی اور وفاقی وزراء اور کمیٹیوں کی یقین دہانیوں کے باوجود ہمیں اپنے بھائی کی کوئی خبر نہیں ملی ہے، گزشتہ سال ہمیں ملک کے وزیر اعظم عمران خان نے ملاقات کرکے بنفس نفیس یہ یقین دہانی دی تھی کہ وہ میرے بھائی سمیت دوسرے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے ملک کے مقتدرہ اداروں سے بات کریں گے، ہم نے انصاف کے حصول کیلئے اب تک تمام تمام زرائع استعمال کیے ، احتجاج کے تمام تر طریقہ کار اپنائے لیکن لگتا ہے اس ریاست ہمیں سننا والا کوئی نہیں ہے –
شبیر بلوچ کی جبری گمشدگی پہ ملکی اور عالمی انسانی حقوق کے اداروں نے ریاستی اداروں کو بھی جوابدہ کیا لیکن کوئی جواب نہیں ملا،
جبری لاپتہ شبیر بلوچ کے لواحقین نے آج کے احتجاجی مظاہرے کے توسط سے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں ملکی اعلیٰ حکام اور مقتدرہ اداروں سے ایک مرتبہ پھر اپیل کی شبیر بلوچ کو منظر عام پر لا کر انہیں انصاف فراہم کیا جائے، اگر اس پہ کوئی الزام ہے تو اسے ملکی قائم کردہ عدالتوں میں پیش کرکے اس پہ جرم ثابت کریں اور بھلے ہی ان کو سزا دیں، لیکن اس طرح بغیر کسی کے جرم کے سالوں جبری لاپتہ کرکے اذیت دیکر ہمیں درد اور کرب میں مبتلا نا کیا جائے، ہمارے آج کے احتجاج کا مقصد ملکی اداروں سے انصاف کی طلب ہے، ہم بطور اس ریاست کے شہری اس ریاست کے آئین اور قانون کے تحت اپنے پیاروں کی بحفاظت بازیابی کا مطالبہ کرتے ہیں، ہم اسی حق کا مطالبہ کرتے ہیں جو ریاست اپنے ایک شہری کو دینے کا آئینی زمہ داری رکھتا ہے، کیوں کہ کسی ایک فرد کے جبری لاپتہ ہونے سے اس کا پورا خاندان اذیت میں مبتلا ہو جاتا ہے، خدارا ہمیں اس درد اور تکالیف سے نکالا جائے اور جلد از جلد انصاف فراہم کیا جائے، ہم نے پچھلے مہینے کوئٹہ میں گورنر ہاؤس کے سامنے ریڈ زون میں پچاس دنوں تک اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے پر امن احتجاجی دھرنا دیا، ہم نے اپنا احتجاجی دھرنا حکومتی وفاقی کمیٹی کے اس یقین دہانی پہ ختم کیا کہ ہمارے لوگوں کو بازیاب کیا جائے گا، آج اس معاھدے کو ایک مہینہ مکمل ہوا ہے لیکن اب تک ہمیں ہمارے لوگوں کی کوئی خیر خبر نہیں ملی ہے –