شمالی وزیرستان(ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق خیبر پختونخوا کے افغانستان سے ملحقہ قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کے تحصیل بویہ میں مسلح افراد اور پاکستانی فوج کے درمیان خونریز جھڑپ کے نتیجے میں پاکستانی فوج کے 4 اہلکار سمیت مجموعی طور پر آٹھ افراد ہلاک ہو گئے۔
شمالی وزیرستان کے انتظامی عہدیداروں نے بتایا کہ فوج اور مبینہ عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپ ایک کاروائی کے دوران عسکریت پسندوں کی جانب سے مزاحمت کے بعد شروع ہوئی۔
عسکریت پسندوں نے مبینہ طور پر پاکستانی فوج کے اہلکاروں پر فائرنگ شروع کی، دونوں جانب سے فائرنگ کا تبادلہ کافی دیر تک جاری رہا۔
حکام نے بتایا کہ جھڑپ کے دوران 4 عسکریت پسند ہلاک ہو گئے۔ فورسز نے ہلاک ہونے والے مبینہ عسکریت پسندوں کی نعشوں کو قبضے میں لے لیا، ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں کی شناخت مساد، جوہر، ضیا اللہ کے علاوہ ایک شخص کی شناخت تاحال نہ ہوسکی۔
حکام نے دہشت گردوں کی فائرنگ سے 4 پاکستانی فوج کے اہلکاروں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ علاقے میں مسلح عسکریت پسندوں کے خلاف فورسز کی کارروائی جاری ہے اور اہم سڑکوں پر کرفیو جیسی صورت حال ہے۔
شمالی وزیرستان میں پچھلے دو برسوں سے تشدد اور دہشت گردی کے واقعات تواتر سے ہوتے رہے ہیں۔ دو دن قبل میر علی سب ڈویژن کے علاقے میں گھات لگا کر قتل کے دو مختلف واقعات میں تین افراد ہلاک ہو گئے تھے جب کہ پچھلے بدھ کو تحصیل دتہ خیل میں ایک چھابڑی فروش کو نامعلوم عسکریت پسندوں نے جاسوسی کے الزام میں نہایت بے دردی سے قتل کر دیا تھا، قتل کئے جانے والے شخص کا تعلق ایک اور قبائلی ضلع مہمند سے تھا اور ضلع مہمند کے سیاسی اور سماجی حلقوں نے اس قتل پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔
حکام نے اس جھڑپ میں آدھ درجن کے لگ بھگ فوجی اہلکاروں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ زخمی اہلکاروں کو ضلعی ہیڈ کوارٹر اسپتال میران شاہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے شمالی وزیرستان میں ہونے والی جھڑپ اور اس میں چار اہل کاروں کے ہلاکت اور دیگر افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔