اسلام آباد(ہمگام نیوزڈیسک) ہمگام نیوزڈیسک رپورٹس کے مطابق گزشتہ دنوں شمالی وزیرستان کے علاقے الواڑہ میں مقامی مسلح مزاحمتکاروں کی جانب سے متنازعہ پاک افغان باڈر ڈیورنڈ لائن پر پاکستانی فوج کی طرف سے یکطرفہ طور پر خاردار تار اور باڑ لگانے کے خلاف مقامی مسلح مزاحمتکاروں کی جانب سے پاکستانی فوج پر جان لیوا حملہ کیا گیا تھا، جس میں پاکستان کے 3 فوجی ہلاک اور 7شدید زخمی ہوئے تھے۔اس واقعہ کے خلاف پاکستانی حکومت نے احتجاج کرتے ہوئے اسلام آباد میں افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ میں طلب کر کے کہا گیا کہ افغان سرحد پار دوسری طرف 60 سے 70 مسلح مزاحمتکاروں کے پاکستانی فوج پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق مسلح افراد کی جانب سے افغان سر زمین استعمال کرنے پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔تفصیلات کے مطابق پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (ISPR) کے مطابق شمالی وزیرستان کے سرحدی علاقے الواڑہ میں 60 سے 70 مسلح افراد نے پاک افغان مصنوعی بارڈر پر باڑ لگانے کے دوران پاکی فوج پر جان لیوا حملہ کردیا تھا ۔
آئی ایس پی آر کے مطابق مسلح افراد کے حملے سے مقابلے کے دوران پاک فوج کے تین فوجی ہلاک ہوئے تھے، جن میں لانس نائیک علی، لانس نائیک نذیر اور سپاہی امداد اللہ شامل ہیں جب کہ فائرنگ کے تبادلے میں 7 فوجی اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاکستان تمام رکاوٹوں کے باوجود ڈیورنڈ لائن پر باڑ لگانے کا عمل جاری رکھے گا، بقول ان کے افغان سیکیورٹی فورسز اور حکام کو سرحد پر کنٹرول مؤثر بنانے کی ضرورت ہے، افغانستان کی زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے۔واضع رہے کل کے اس خونی واقعہ کے خلاف جیوپالیٹکس کے بوجوہ پاکستانی ریاست میں اعلی سطح پر سخت بے چینی پیھل کر محتاط اندازے میں محض رسمی طور پر اس کی مزمت پر اکتفا کیا گیا ہیں۔