نیویارک(ہمگام نیوزڈیسک) امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا ہے کہ شمالی کوریا نہیں بلکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ چھڑجانے کا امکان زیادہ ہے، دونوں ملک خطرناک صورتحال میں داخل ہوچکے ہیں ۔جب تک پاکستان اور بھارت کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ نہیں کرتے، خوفناک صورت حال کا سامنا ہوتا رہے گا ۔ دونوں ملکوں کے ایٹمی ہتھیاروں کی سبب اگلی محاذ آرائی اس سے کہیں زیادہ بعید ازقیاس ہوگی، اور ممکن ہے اتنی آسانی سے ختم نہ ہو۔اخبار کا کہناتھاکہ جب تک پاکستان اور بھارت کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ نہیں کرتے، خوفناک صورت حال کا سامنا رہے گا ۔اخبار نے اپنے اداریہ میں لکھا ہے کہ شمالی کوریا نہیں بلکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ چھڑجانے کا امکان ہے، دونوں ملک خطرناک صورتحال میں داخل ہوچکے ہیں۔
اخبار کا کہنا تھا کہ بھارت کا پاکستان پر حملے میں بڑی تعداد میں دہشتگرد مارنے کا دعوی مشکوک ہے۔اخبار نے واضح کیا کہ 70برس میں 3 جنگیں لڑنے والے دونوں ممالک کے درمیان صورتحال خراب تر ہوسکتی تھی۔مگر امریکی صدور بل کلنٹن،جارج بش، اور باراک اوباما نے اس وقت دونوں ملکوں کے درمیان جنگ کو ٹالنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔مگر صدر ٹرمپ کا کردار میڈیا بیان سے زیادہ کچھ بھی نہیں ۔کیونکہ ان کیلئے انڈیا سے تجارتی مفادات زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔ اخبار کاکہنا تھا کہ پلوامہ حملے کے بعد سے اب تک پاک بھارت کشیدگی میں کمی آئی ہے، مگر یہ نسبتا کمی مسئلہ کا حل نہیں۔سرحدوں پر دونوں ملکوں کی فوج تیار ہے، مگر حکومتوں کے درمیان ڈائیلاگ نہ ہونے کے برابر ہے، جبکہ سونے پہ سہاگہ نریندر مودی پاکستان کے خلاف بات کرکے ہندو قوم پرستی کو ہوا دے رہے ہیں۔
اداریہ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے گرفتار بھارتی پائلٹ واپس کیا جو خیر سگالی کے طور پر دیکھا گیا، اس سے نریندر مودی کو بھی موقع ملا کہ وہ کشیدگی میں اضافہ نہ کریں۔اخبار کے مطابق پاکستان اور بھارت جب تک مقبوضہ کشمیر کا بنیادی تنازعہ حل نہیں کرتے صورتحال غیر متوقع رہے گی۔اداریہ میں کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ ہونے تک دونوں ملکوں کو خوفناک صورتحال کا سامنا رہے گا۔
امریکی اخبار نے پاک بھارت کشیدگی میں خاتمے کے لیے عالمی کردار کی بھی وکالت کی اور واضح کیا کہ عالمی دباو کے بغیر دیرپا حل ناممکن ہے، ایٹمی جنگ کا خطرہ برقرار رہے گا۔اخبار نے یاد دلایا کہ1999، 2002 اور 2008 میں پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے امریکی صدور بل کلنٹن، جارج بش اور براک اوباما نے اہم کردار ادا کیا مگر ٹرمپ انتظامیہ نے کشیدگی میں کمی سے متعلق اس وقت بیان دینے سے زیادہ کچھ نہیں کیا۔اداریہ میں کہا گیا ہے کہ پاک بھارت کشیدگی میں خاتمے کے لیے ٹرمپ کا بطور ثالث کردار نظر نہیں آتا، کیونکہ تجارتی مفادات سامنے رکھ کر ٹرمپ نے امریکا کا جھکائو پاکستان کے خلاف اور بھارت کی جانب کردیا ہے۔