کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری بیان میں کہاہے کہ شہداء کی جدوجہد اور قر بانیوں کا نعم البدل قومی آزادی ہے شہداء نے آزادی کے لئے قربانی دی کسی طبقاتی فرق کے بغیر پورے قوم واحد مرکزیت پر قومی آزادی کے لے اپنی جان مال گھر بار قربانی دی ترجمان نے کہاکہ جو بھی بلوچ قوم کو طبقاتی طور پر تقسیم کرنے کے مجرمانہ ایجنڈے اور سازش پر کام کررہے ہیں شہید آغا محمود احمد زئی کی قومی آزادی کے محاذ پر شہادت ان کے منہ پر ایک زور دار تھپڑ ہے کہ آغا شہید ایک مدبر استاد ایک دانشور اور ایک عملی انسان تھا احمد زئی فیملی سے ہوتے ہوئے وہ اپنے خون سے اس نام نہاد طبقاتی تقسیم پر ضرب لگاتے ہوئے بلوچ قومی آزادی کے فکر و فلسفہ کو لے کر ایک آزاد و خوشحال بلوچ مستقبل کے لئے قربانی دی ہزاروں ذہن تیار کی خلق خلق اور کوچہ کوچہ میں آزادی کا پر چار کیا وہ کسی خانیت کے لئے ریکرومنٹ نہیں کیا اور نہ ہی خانیت کو پروموٹ کرنے کی کوشش کی بلکہ وہ جو کچھ بھی کیاقومی آزادی کے لے کیا جانفشانی اور جرائت کے بحر بیکران میں بلوچ قوم کی آنے والے روشن صبح کو تابناک بنانے کے لئے اپنا سب کچھ قربان کیا اس کے پاس بہت کچھ تھا وہ سماجی حوالہ سے ایک شہزادہ تھے لیکن وہ زمین زادہ بن کر مٹی کا قرض ادا کیا بلوچ سالویشن فرنٹ انہیں شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اس کی غیر معمولی جدوجہد کو آزادی کے لئے ایک طاقت اور جست سمجھتی ہے ترجمان نے کہا کہ گروہیت کا تاج لئے ہیرو ازم اور کریڈٹ کے چکر اور خارجہ داخلی اور انتظامی پالیسیوں میں من مانی کرنے والے بلوچ قوم کو طبقاتی طور پر تقسیم کرنے کی کوشش میں اپنی کل توانائی صرف کرنے والے تحریک کے حوالہ سے پروپیگنڈہ غلط بیانی اور ڈس انفارمیشن کا سلسلہ بند کریں ورنہ تاریخ انہیں رد جدوجہد کے حوالہ سے یاد کرنے میں دیر نہیں کریگی جس طرح روس میں منشویک اور بلشویک تقسیم ہوئی تاریخ یہاں بھی اپنے آپ کو دہرا سکتی ہے ترجمان نے کہاکہ شہداء بغیر کسی طبقاتی لسانی قبائلی فرق کے بغیر ہمیشہ ہر اول دستہ میں رہتے ہوئے آزادی کو نیو کلیس بناکر جدوجہد کی اگر انہوں نے تنقید کی تو وہ اقتدار اور غلامی کو چیلنج نہ کرنے والوں کے خلاف ان لوگوں کے خلاف جنہوں نے اقتدار کے حصول کے لئے بلوچ قوم کی شناخت آزادی اور مستقبل کا سودا کیا وہ قومی موقف کے مخالف قوتوں پر انگلی اٹھائی انہیں قوم کے سامنے بے نقاب کیا کہ کون لوگ آپ کو قوم پرستی اور وفاق پرستی کے نام پر فریب دے رہے ہیں شہداء ان لوگوں کے سامنے ڈٹ گئے جو بلوچ قوم کا نظریاتی سیاسی ثقافتی معاشی اور معاشرتی بربادی کو دوام دیتے ہوئے غاصب اور مسلط قوتوں کے لئے پل کا کردار ادا کررہے ہیں ترجمان نے کہاکہ پارلیمانی سیاست شہداء کی سیاست نہیں تھی پارلیمانی سیاست روز اول سے بلوچ قوم کی سیاسی سماجی اور قومی شعور کو سلانے کی کوشش کرتے ہوئے بلوچ قوم کو غلامی کی زندگی میں دھکیلنے کا ایک ریاستی پلر ہے پچھلے کئی عشرون سے اس نوآبادی سیاست کا مقصد بلوچ قوم کو ان کی آزادی سے دورکرنے کا رہاہےبلوچ شہداء نے شہادت کے منصب کو ایک عظیم مقصد کی خاطر گلے لگا تے ہوئے قومی جدوجہد کے بارے میں منفی پروپیگنڈون سے پردہ اٹھایا شہداء ہمارے سرمایہ اور قومی ہیروز ہے ان کی سوچ اور نظریہ سے ہٹ کر کوئی بھی پارلیمانی موقف بلوچ قوم کا نمائندہ موقف نہیں ترجمان نے کہاکہ ریاست داخلی اور خارجی سطح پر بلوچ قومی مسئلہ کو دبانے کے اپنی تمام تر وسائل زرائع فورمز اور طاقت کے استعمال کے باوجود بلوچ قوم کی یک نکاتی ایجنڈا کو دبانے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکاہے آج بلوچ قوم شہداء کی فکر و فلسفہ کو مرکزیت بناکر بلاتفریق اور بلاخو ف بلوچ تحریک آزادی کا حصہ بن رہے ہیں بدترین ظلم و زیادتی اور نسل کشی کے باوجود بلوچ قوم کے حوصلہ اور جذبے ماند نہیں کئے جاسکی جو ریاست اور ان کے داد گیر وں کے لئے ایک چیلنج بن چکاہے بلوچ عوام کو ماضی کے تلخ تجربات نے بہت کچھ سکھایا ہے ان کی صبر و استقامت اور سوچ امیدا فزاء ہے بلوچ عوام آزادی کے مطالبہ کو جو مینڈیٹ دیاہے وہ مثالی ہے تحریک کے ساتھ ان کا اظہار یکجہتی یقیناًقابل تحسین ہے لیکن اس سے بھی دو قدم آگے بڑھ کر شہداء کی جدوجہد کاساتھ دینا اولین ترجیحات ہونا چاہیے کیونکہ شہداء کی آزادی دوست فکر ایک باوقار آزاد اور مساوی زندگی کی مکمل ضمانت ہے –