Homeخبریںشہید فدا کی قربانی مشعل راہ ہے۔ بی ایس ایف

شہید فدا کی قربانی مشعل راہ ہے۔ بی ایس ایف

کوئٹہ(ہمگام نیوز) بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے بیان میں شہید وطن فدا احمد بلوچ شہید نصیب اللہ بلوچ شہید سونا مری شہید طارق کریم شہیدماسٹر ستار بلوچ شہید سفیر بلوچ کوجہد آجوئی میں متحرک اور بے لوث کردارادا کرنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہداء نے جس منزل کا تعین کرتے ہوئے اس کے لئے اپنی جان ومال اور گھر بار کی قربانیاں دین ان کی قربانیاں ضائع نہیں وہ مشن اور موقف آج بھی پوری استقامت اور جرائت کے ساتھ قائم و دائم ہے شہداء کی جدوجہد ہماری تاریخ اور میراث ہے ان کی کوششین بلوچ قوم کے لئے روشنی اور مشعل راہ ہے ترجمان نے 80 کے دہائی میں شہید فدا بلوچ کی بلوچ جہد آزادی میں کردار کو سراہتے ہوئے کہاہے کہ فدا بلوچ ایک فرد یا شخص کا نام نہیں بلکہ وہ ایک ادارہ کا نام ہے فرد کے کردار کے حوالہ سے اگر فدا بلوچ کے غیر معمولی کوششیں ان کے علمی و فکری سر گرمیوں کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ وہ بے پناہ صلاحیتیوں کا مالک اور اپنی ذات میں ایک انسٹیوٹ تھے انہیں آزادی کے دفاع اور پارلیمنٹ کی مخالفت میں شہید کیا گیا کیونکہ شہید فدا قومی آزادی کے حوالہ سے ٹھوس اور فیصلہ کن موقف پر ڈٹ کر ریاستی پارلیمنٹ کو ڈھونگ اور بلوچ قوم کی غلامی کا اہم وجہ بتاتے ہوئے اس کی بھر پور انداز میں مخالفت کئے تھے لیکن ان کے قربت میں سیاست کرنے والے مخالفین نے اس کے ساتھ ہمرائی سے انکار کئے اور ان پر دباؤ ڈالا کہ وہ اپنی اس موقف سے پیچھے ہٹ جائیں لیکن شہید فداآزادی کے فکر پر سمجھوتہ سے انکار کرکے ان کے پارلیمانی راستہ پر چلنے سے صاف انکار کیاجس کی وجہ سے ریاستی خیمہ بردار فدا بلوچ کو راستہ سے ہٹانے کے لئے ان کی شہادت کا منصوبہ بنا یا انہیں شہید کرنے والے جانے پہچانے چہرے تھے وہ ریاست کے ساتھ اس وفاداری کے عوض اپنے لئے کٹھ پتلی اسمبلی میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئے فدا کے شہادت کے عوض انہیں مراعاتیں اور ملازمتیں مل گئی ترجمان نے کہاکہ پارلیمنٹ کے شوقین اگر چہ ایک نظریاتی رہنماء کو جسمانی طور پربلوچ قوم سے علیحدہ کیا اورفدا کی شہادت سے اس وقت ایک خلاء ضرور پیدا ہوا لیکن ریاست اور ان کے یہ کارندہ جہد آزادی کے اٹوٹ تسلسل اور بہاؤ کو روکنے میں ناکامیاب ہوگئے فدا صرف جسمانی طور پر شہید ہواتھا اس کے فکر و فلسفہ اور نظریات کے صورت میں ایک بیش بہا سرمایہ موجود تھا وہ اس کی زہن اور نظریات کو شہید نہیں کرسکے اگرچہ آج استادفدااحمد بلوچ اور دیگر بلوچ شہداء جسمانی طور پر ہم میں نہیں رہے لیکن وہ فکری طور پر ہمارے قریب ہے ہزاروں لاکھوں انسانوں کے قبرستانوں میں ان کے قبریں زمانے کی دھول سے ہموار نہیں ہوسکتے ان کی منفرد اور قومی کردار بلوچ قوم کے لئے مثال بن چکاہے ترجمان نے کہا کہ شہید فدا بلوچ قومی آذادی کے جدوجہد کا اہم کردار ہے جسے آزادی کی موقف اور پاکستانی پارلیمنٹ کی اعلانیہ مخالفت کی پاداش میں راستہ سے ہٹایا گیا لیکن آزادی کے لئے جدوجہد کرنے والوں کے لئے اپنی مال و جان اور گھربار کا نہیں سوچتے بلکہ وہ اپنے عظیم مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے آخری قربانی دینے سے نہیں گھبراتے وہ آزادی کے حصول کے لئے شہادتوں اور قربانیوں کو ناگزیر عمل سمجھتے ہوئے جدوجہد در جدوجہد کے فلسفہ کواپنی خون سے ایندھن دیتے ہیں ترجمان نے کہاکہ فدا کے شہید کرنے والوں کو آج جہد آزادی نے عبرتناک شکست سے دو چار کرکے تاریخ اور عوام کے سامنے ان کی وطن اور آزادی دشمنی سے پردہ اٹھاکر ان کے جعلی قوم پرستی کو بے نقاب کردیا ہے

Exit mobile version