کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ شہدائے قلات نے اپنے قربانی اور عمل سے ثابت کردیا کہ بلوچ تحریک آزادی کی جنگ کسی بین الاقوامی قوت کی پراکسی وار یا ایجنڈا کا حصہ نہیں بلکہ یہ بلوچ قوم کی آزاد تاریخی ریاست کی بحالی، قومی شناخت و تشخص وحدت اور سا لمیت کی جنگ ہیں قومی آزادی کے حالیہ دہائی میں شہدائے قلات نے آزادی کا علم بلند کرتے ہوئے بلوچ قوم کو حصول آزادی کے لئے نہ صرف راستہ اورتنظیم سے روشناس کیا بلکہ قومی آزادی کی جدوجہد کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے بلوچ وطن کی آزادی کو یقینی بنانے کے لئے بے شمار قربانیان دیکر آزادی کے شمع کوروشن کئے تر جمان نے کہاکہ شہدائے قلات شہید گل بہار بلوچ شہید واحد بلوچ اور شہید صوب دار بلوچ کوان کی غیر معمولی اور بے لوث قربانیوں پر خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ان کی قربانیان اور فکر وآدرش وطن کی آزادی تک ہمارے لئے رہنمائی اور روشنی بن کر ابھرے ہیں تاریخ ان کی کردار کو ہمیشہ سنہرے حروف کے ساتھ دہرائی گی آج ان کے راہ عمل پر چلنے والے ہزاروں نظریاتی سنگت جہد آزادی کے کھٹن و تکلیف دہ مراحل کو بخوشی طے کرکے آزادی کے عظیم مقصد سے منسلک ہے ترجمان نے کہاکہ ریاست اور ان کے خیمہ بردار اور ضمیر فروشوں نے دشمن کے پروپیگنڈوں کا حصہ بن کر شہدائے قلات کو راہ کا ایجنٹ قرار دینے اوررائے عامہ کو آلودہ کرنے کے بھر پور کوشش کی لیکن ان کی ساری مکروہ کوششیں ناکام ہوئے اور ان کے تمام تر پروپیگنڈہ خاک میں مل گئے شہدائے قلات نے ثابت کردیا کہ یہ غیرت مند بلوچ قوم کی روایت نہیں کہ وہ کسی بیرونی قوت کی جنگ کا حصہ بن کر لڑیں بلکہ یہ قابض کی اپنی فطرت اور زہنیت ہے کہ وہ بین لاقوامی قوتوں کی پراکسی وار کا حصہ بن چکے ہیں ترجمان نے کہا کہ شہدائے قلات نے بلوچ قوم کو آزادی حاصل کرنے کا جوڈھنگ اور تدبیر سکھایا آج بلوچ قوم انہی طریقہ پر عمل پیر ا ہوکر دشمن کو سیاسی اقتصادی اور معاشی طور پر مفلوج کردیا ہے ترجمان نے کہاہے کہ بلوچ قومی مسئلہ کا حل آزادی ہے یہ بلوچ قوم کی سیاسی سفارتی اصولی اور بین الاقوامی موقف ہے بلوچ قوم عالمی برادری پر واضح کردیا ہے آزادی کے بغیر بلوچ قوم کسی بھی غیر فطری حل یا نقطہ کو قبول نہیں کریگی چاہے اس کی کوئی بھی قیمت دینی پڑے ہمیں غلامی قبول نہیں پاکستانی ریاست آج جس نقطہ پر آکر مزاکرات و مصالحت کی بات کرکے بلوچ قوم کے ساتھ جس نمائشی ہمدردی کا اظہار کررہاہے وہ نام نہادروڈمییپ بلوچ قومی مسئلہ کا قطعا حل نہیں بلکہ غلامی کو مضبوط کرنے کے حربہ اور ہنر ہے ریاست نوشتہ دیوار پڑھ لیں جس ڈاکٹرائن کے ساتھ ریاست بلوچ قوم کو جدوجہد آزادی سے دستبرداری کی بھونڈی مطالبہ کررہی ہے یہ اس کی نفسیاتی اور زہنی شکست خوردگی کی علامت ہیں ہم نہ ریاست کی جبری قبضہ کو قبول کریں گے اور نہ ہی بلوچ وطن پر پاکستانی ریاست کا استحقاق کا تسلیم کریں گے بلوچ وطن کی آزادی قومی تاریخی اور قانونی فریضہ ہیں عالمی برادری اور بین الاقوامی ممالک کو ہماری اصولی موقف کا ساتھ دینی چاہیے اور ان کی جانب سے بلوچ تحریک آزادی کو سفارتی سیاسی اور اخلاقی سطح پر معاونت ملنی چاہیے