جمعه, نوومبر 22, 2024
Homeخبریںطالبان رہنماء کے تبادلے کی شرط پر داعش کے رہنما اسلم فاروقی...

طالبان رہنماء کے تبادلے کی شرط پر داعش کے رہنما اسلم فاروقی کو پاکستان کے حوالے کریں گے: افغانستان

کابل(ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق افغانستان کی قومی سلامتی کے سربراہ احمد ضیاء سراج کے مطابق پاکستانی جیلوں میں قید دو طالبان رہنماؤں میں سے ایک کو اگر پاکستان افغانستان کے حوالے کریگا تو اس شرط پر داعش خراسان کے رہنما اسلم فاروقی کو پاکستان کے حوالے کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا اس عمل کو دونوں ممالک کے درمیان واضح روابط کی بنیاد پر ہونا چاہئے۔

عبداللہ اورکزئی عرفی اسلم فاروقی پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخواہ کا رہنے والا ہے جسے 5 اپریل 2020 کو افغان فورسز نے افغانستان کے جنوب میں ایک آپریشن کے دوران 9 ساتھیوں سمیت گرفتار کیا تھا۔ اس کی گرفتاری کے بعد پاکستان کے دفتر خارجہ نے اسلام آباد میں افغان سفیر عاطف مشعل کو 10 اپریل کو طلب کے ان سے اسلم فاروقی کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا۔

احمد ضیا نے آج ایک گفتگو میں کہا ہے خراسان داعش کے رہنما کے علاوہ اس سے وابستہ 408 دیگر جنگجو بھی افغانستان حکومت کے قید خانوں میں بند ہیں۔

انھوں نے کہا ان جنگجوؤں کے علاوہ داعش سے وابستہ افراد کے 173 بچے اور خواتین بھی افغانستان میں موجود ہیں۔

انھوں نے کہا داعش سے وابستہ افراد 14 ممالک کے شہری ہیں جن میں 299 پاکستان،37 ازبکستان، 13 تاجیکستان،12 قرقیزستان،5 روس، 16 چین،5اردن،4 ایران،3ترکی،5انڈونیشیا، ایک الجزایر، 2 بنگلہ دیش ، 4 بھارت اور2 مالدیپ کے شہری ہیں۔

اپنے میڈیا بریفنگ میں احمد ضیا نے یہ بھی کہا کہ پیر کے روز افغان فورسز کے حملے میں طالبان کے ایک اہم رہنما مولوی احمد قندھاری ہلاک ہوگئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ طالبان کے مذکورہ کمانڈر افغانستان میں بدامنی کے کئی واقعات کے ذمہ دار تھا جس کے ٹرینگ کیمپ بلوچستان کی پشتون پٹی چمن میں تھے۔

انھوں نے کہا کہ امریکی حملے میں ہلاک ہونے والے طالبان رہنما اخترمنصور کے بعد یہ دوسرے اہم ترین رہنما ہیں کہ جنھیں صوبہ قندھار میں بین ژیری و میوند کے علاقے میں ہوئے ایک آپریشن میں ہلاک کیا گیا۔

انھوں نے دعوی کیا کہ طالبان نے گذشتہ سالوں میں صوبہ قندھار، ھلمند،ارزگان اور زابل میں اپنے ٹھکانے بنانے کی کوشش کی لیکن احمد قندھاری کی ہلاکت سے ثابت ہوا کہ افغانستان میں ان کے لیے کوئی جائے پناہ نہیں۔

ان کے مطابق طالبان رہنما نے کوشش کی ہے کہ جنوبی افغانستان کے چار صوبوں میں اپنے حملوں میں اضافہ کرکے تنظیم کے رہنماؤں کو افغانستان منتقل کریں۔ بالخصوص ان کی کوشش تھی کہ تنظیم کے جاسوس کمیٹی،پروپیگنڈہ کمیٹی،ثقافتی کمیٹی، قیدیوں سے متعلق کمیٹی اور ادارہ جاتی کمیٹی کو افغانستان کے اندر منتقل کریں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز