یکشنبه, اکتوبر 13, 2024
Homeخبریںطالبان رہنما ملا برادر کو کابل حکومت کے مطالبے پر رہا کیا...

طالبان رہنما ملا برادر کو کابل حکومت کے مطالبے پر رہا کیا گیا: امریکہ

واشنگٹن(ہمگام نیوز ڈیسک) امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ طالبان کے بانی رہنماؤں میں شامل ملا عبدالغنی برادر کی رہائی کابل کی جانب سے طویل عرصے سے کیے جانے والے مطالبے کی تکمیل ہے، جسے واشنگٹن میں موجود سفارتی حلقے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں بہتری سے تشبیہ دے رہے ہیں۔خیال رہے کہ 2 روز قبل افغان طالبان نے ان میڈیا رپورٹس کی تصدیق کردی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستانی حکام نے طالبان کے سابق نائب سربراہ کو بغیر کسی شرط کے رہا کردیا ہے۔واضح رہے کہ ملا عبدالغنی برادر نے ملا عمر کے ساتھ مل کر تحریک طالبان کی بنیاد رکھی تھی اور وہ 2001 میں افغانستان پر امریکی حملے سے قبل طالبان حکومت کا اہم حصہ تھے۔انہیں فروری 2010 میں بدنام زمانہ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور امریکی سی آئی اے نے مشترکہ کارروائی میں کراچی سے گرفتار کیا تھا۔خیال رہے کہ امریکی سفیر خاص زلمے خلیل زاد کی قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان سے ملاقات ہوئی تھی جس میں افغان مسئلے کے پرامن حل کے لیے مختلف آپشنز پر غور کیا گیا تھا، جس کے بعد 2 ہفتوں سے بھی کم وقت میں طالبان رہنما کی رہائی عمل میں آئی۔امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق 12 اکتوبر کو زلمے خلیل زاد کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں طالبان کے مطالبے پر متعدد دیگر طالبان رہنماؤں کو رہا کیا گیا ہے ، جن میں ایک ملا عبدالغنی بھی ہیں۔ کابل سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ملا عبدالغنی برادر پاکستان میں ہی رہیں گے اور دوحہ میں قائم طالبان کے آفس کے ذریعے کابل اور اسلام آباد میں رابطہ رکھیں گے۔طالبان ذرائع کا کہنا تھا کہ ان کی رہائی سے طالبان اور امریکہ کے درمیان امن مذاکرات کو تقویت ملے گی جس کے پہلے 2 ادوار ہوچکے ہیں۔سفارتی امور کے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان نے 2013 میں ملا عبدالغنی برادر کو اس وقت رہا کرنے کا اعلان کیا تھا جب دوحہ میں طالبان کا دفتر قائم ہوا تھا، تاہم اس وقت کے افغان صدر حامد کرزئی نے اس کے قیام کی سخت مخالفت کی تھی۔اسی دوران پاکستان نے کابل حکومت کے نمائندوں کی قید میں ملا عبدالغنی سے ملاقات پر رضا مندی کا بھی اظہار کیا تھا لیکن ملا عبدالغنی نے ان سے ملنے سے انکار کردیا تھا۔ذرائع کے مطابق افغان حکومت کی جانب سے کئی بار پاکستان سے طالبان رہنما کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا، جن کا ماننا ہے کہ افغانستان میں امن کے لیے ملا عبدالغنی برادر انتہائی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز