Homeخبریںطالبان کے کریک ڈاؤن کا خوف، 100 سے زائد موسیقار افغانستان چھوڑ...

طالبان کے کریک ڈاؤن کا خوف، 100 سے زائد موسیقار افغانستان چھوڑ گئے

کابل (ہمگام نیوز) افغانستان میں
طالبان کے کنٹرول کے بعد سو سے زائد موسیقی کے طلباء اور اساتذہ افغانستان ترک کر چکے ہیں ۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی (اےایف پی) کے مطابق افغانستان میں موسیقی کی انسٹیٹوٹ کے سربراہوں اور پرنسپل نے تصدیق کی کہ طالبان کے افغانستان میں قبضے کے بعد 100 سے زائد موسیقی کے طلباء اور اساتذہ افغانستان چھوڑ چکے ہیں ۔میلبورن میں رہنے والے افغانستان کے انسٹیٹوٹ آف میوزک کے بانی احمد سر مست کا کہنا تھا کہ افغانستان ميں نئی طالبان انتظامیہ کی جانب سے موسیقی پر کریک ڈاؤن کے خوف افغانستان کے اعلیٰ میوزیکل انسٹیٹوٹ کے مجموعی طور پر 101 اراکین پیر کے شام دوحه پہنچ گئے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ گروپ میں نصف خواتین اور لڑکیاں شامل ہیں اور پرتگالی حکومت کے تعاون سے وہاں جانے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک چھوڑ نے کے آخری لمحے تک جان سولی پر تھی۔

احمد سرمست نے بتایا کہ قابل میں قطری سفارت خانے کی مدد سے موسیقاروں کو چھوٹے گروپوں میں کابل ہوائی اڈے تک پہنچایا گیا ۔کابل ہوائی اڈے پر موجود طالبان نے ان کے ویزے پر سوال اٹھایا لیکن قطری سفارتی حکام مسئلے کو حل کرنے میں کامیاب ہوگئے ۔

پھر لڑکیوں اور عورتوں کو بتایا گیا کہ وہ عارضی سروس پاسپورٹ کے ساتھ ملک سے باہر نہیں جاسکتیں کیونکہ اس طرح کے پاسپورٹ صرف عہدیداروں کو جاری ہوتے ہیں ۔جس کے بعد قطری حکام کے مداخلت پر معاملہ حل کرایا گیا ۔
انہوں نے کہا چند گھنٹوں کے بعد طیارے پرواز کی تو لوگ آپنے جزبات پر قابو نہیں رکھ سکے ۔
انہوں نے کہا کہ طیارے کے پرواز کے ساتھ ہی لوگوں کا انکھین نم ہوگئیں اور لوگوں رونے لگے میں بھی اپنے اہلخانہ لے ساتھ رو رہا تھا اور وہ میرے زندگی کا سب سے خوشی کا لمحے تھا اور جیسے میں زندگی بھر فراموش نہیں کرسکتا۔

احمد مست کا کہنا تھا کہ موسیقی کاروں کے ساتھ طالبان کا امتیازی سلوک کابل قبضے کے روز اول سے شروع ہوگیا تھا ۔اور طالبان نے قابل قبضے کے بعد ہی تمام میوزیکل ادروں کے اراکین کو گھر میں رہنے کی ہدایت کی تھی ۔دو ماہ گزارنے کے باوجود بھی کوئی احکامات جاری نہیں کی گئی ۔
انہوں نے بتایا کہ کابل سے نکل جانا دراصل پہلا مرحلہ تھا اب 184 دیگر اراکین اور طالبہ کی آمد تک جدوجہد جاری رہے گی تاکہ ایک مرتبہ پھر ہم سب ایک جگہ جمع ہوجائیں ۔

Exit mobile version