لاہور (ہمگام نیوز) بلوچ سٹوڈنٹس کونسل (لاہور) کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں حفیظ بلوچ کی جبری گمشدگی کی پر زور الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حفیظ بلوچ بلوچستان کے ان ہزاروں نوجوانوں میں سے ایک ہے جو علاقے میں تعلیمی سہولیات کی عدم دستیابی کے سبب ہجرت کرکے وفاق و پنجاب کے مختلف تعلیمی اداروں میں اپنی خوابوں کی تکمیل کے خاطر دربدر ہیں۔ حفیظ بلوچ پاکستان کی بہترین یونیورسٹی قائد اعظم میں ایم فل فزکس کا طالب علم ہے جو چٹھیاں گزارنے کے غرض اپنے آبائی علاقے خضدار گیا ہوا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حفیظ بلوچ ایک طالب علم ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے آبائی گاؤں میں ایک اکیڈمی میں استاد کی حیثیت سے طلبہ کو پڑھاتے بھی تھے۔ لیکن اسے کیا معلوم تھا کہ اپنے قوم کے معماروں کو پڑھاتے ہوئے، اُن کی آنکھوں کے سامنے سے اسے لاپتہ کر دیا جاۓ گا۔
انہوں نے کہا بلوچستان میں طلبا کی جبری گمشدگی نئی بات نہیں، آئے روز بلوچستان کے کسی حصے سے طالب علموں کے اغواہ ہونے کی خبر سامنے آتی ہے۔ بلوچ طلباء کے خلاف ریاست کا یہ رویہ انہیں تعلیم سے دور رکھنے کی ریاستی پالیسی ہے, جس کی وجہ سے تمام ملک کے اندر بلوچ طلبا میں ایک خوف و ہراس کا ماحول پیدا کی گئی ہے۔ حال ہی میں لاہور انارکلی بلاسٹ کے بعد اسٹوڈنٹس کو ہراساں کرنا اور یونیورسٹی کیمپس کے اندر پولیس کا متعصب چھاپہ مختلف تحفظات کو جنم دیتا ہے۔
بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ( لاہور) کے ترجمان نے بیان کے آخر میں بتایا کہ ہم ریاستی ذمہداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ حفیظ بلوچ کو جلد از جلد بازياب کرے تاکہ وه عین وقت پر اپنا تھیسس مکمل کرسکے۔ ساتھ ہے ساتھ بلوچ سٹوڈنٹس کونسل نے حفیظ بلوچ کی بازیابی کےلئے ہونے والے ہر احتجاج کی مکمل طور پر حمایت کرتے ہوئے ہر فارم پہ ساتھ رہنے کی عہد کرتی ہے۔