کوئٹہ( ہمگام نیوز)بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے ترجمان نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جاری فوجی آپریشنوں کے دوران عام لوگوں کو اغواء و شہید کرنے اور گھروں کو مسمار کرنے کی کاروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ نسل کشی کی کاروائیاں بلوچستان بھر میں شدت سے جاری ہیں۔ ڈیرہ بگٹی سے لیکر مکران تک بلوچ عوام ریاستی جبر کی وجہ سے شدید متاثر ہورہے ہیں۔ گزشتہ کئی دنوں سے ڈیرہ بگٹی میں جاری کاروائیوں کے دوران فورسز نے پانچ نہتے بلوچوں کو شہید کردیا۔ اس کے علاوہ متعدد گھروں کو مسمار کرنے سمیت ایک درجن کے قریب لوگوں کو اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے، مذکورہ علاقوں کی ناکہ بندی اور مواصلاتی نظام منقطع رکھنے کی وجہ سے نقصانات کی تفصیلات میڈیا تک نہیں پہنچ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ آبادیوں کے خلاف جاری خونی کاروائیوں کا مقصد بلوچ آزادی کی تحریک کو ثبوتاژ کرنا اور مذکورہ علاقوں میں ہونے والی سرمایہ کاری کو محفوظ رکھنا ہے۔گزشتہ روز مکران کے علاقے دشت میں بھی فورسز نے دوران آپریشن متعدد لوگوں کو اٹھا کر لاپتہ کردیا۔ آپریشنز کے دوران گھروں میں لوٹ مار کے بعد نظر آتش کرنے کی کاروائیاں روز کا معمول بن چکی ہیں۔ بلوچ عوام اپنے بال بچوں کی زندگیوں کی حفاظت کے لئے فورسز کی جبر سے تنگ آ کر نکل مکانی پر مجبور ہیں۔ دشت سمیت آواران، پنجگور، ڈیرہ بگٹی سے ہزاروں خاندان اپنے آبائی علاقے چھوڑ کر نکل مکانی پر مجبور ہوچکے ہیں۔پاکستان اور چائنا کے درمیان بننے والی نام نہاد اکنامک کوریڈور سے ملحقہ کولواہ کے درجنوں دیہات فورسز کی آئے روز کی حملوں اور تشدد سے تنگ آ کر نکل مکانی کرچکے ہیں۔ کولواہ سے نکل مکانی کرنے والے خاندان حب اور کیچ کے مختلف علاقوں میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی زمہ داری ہے کہ وہ نکل مکانی کرنے والے خاندانوں کی واپس اپنے علاقوں میں آباد کاری اور بلوچستان میں جاری فورسز کی بربریت کے خلاف آواز اٹھائیں۔