چهارشنبه, اپریل 23, 2025
Homeخبریںعمران خان کے اعتراف کے بعد عالمی طاقتوں کی خاموشی بھیانک اورمجرمانہ...

عمران خان کے اعتراف کے بعد عالمی طاقتوں کی خاموشی بھیانک اورمجرمانہ غفلت ہوگا۔ خلیل بلوچ

کوئٹہ ( ہمگام نیوز ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا ہے کہ امریکہ میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے القاعدہ کی تربیت اور پاکستانی فوج کا عالمی دہشت گرد تنظیموں سے  گہرے روابط کے بارے میں واضح اعتراف کے بعد پاکستان کے خلاف عالمی قوتوں اور اقوام متحدہ  کا حرکت میں نہ آنا بہت بڑا المیہ ہے۔ اس کا خمیازہ عالم انسانیت کو بھیانک صورت میں بھگتنا پڑے گا۔ 

انہوں نے کہا کہ ایک ملک کا وزیراعظم میڈیا میں دنیا کے سامنے یہ اعتراف کر رہا ہے کہ پاکستانی فوج نے القاعدہ کو تربیت دی ہے اور فوج کے القاعدہ کے ساتھ گہرے روابط ہیں۔ القاعدہ چونکہ نائن الیون حملوں کے بعد عالمی منظر نامے پر زیادہ مشہور ہوگیا تو اکیسویں صدی کے جدید دور میں القاعدہ کی مدد اور اس کے سربراہ کو فوجی چھاؤنی کے قریب پناہ دینا پاکستان کے عزائم کی واضح علامت تھی لیکن امریکی کاروائی صرف اسامہ کو ٹھکانے لگانے تک محدود رہا اور دہشت گردی کے اصل سرپرست کے بارے واضح پالیسی سامنے نہیں آسکا۔ آج نہ صرف پاکستانی وزیر اعظم نے  یہ  آشکارا  کیا ہے کہ پاکستانی فوج میں القاعدہ کے حامی موجود ہیں جنہوں نے جنرل مشرف پر حملے کی منصوبہ بندی میں مدد کی تھی۔ ایسے میں کوئی ذی شعور شخص بخوبی اندازہ لگا سکتا ہے کہ ایٹمی طاقت پاکستان کے جوہری ہتھیار نہایت غیر محفوظ ہیں۔ یہ ہتھیار کسی بھی وقت ان دہشت گردوں کے ہاتھوں جا سکتے ہیں۔ گزشتہ سالوں داعش نے بھی دعویٰ کیا کہ وہ پاکستان سے ایک سال میں جوہری ہتھیار حاصل کرسکتے ہیں۔ 

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ اس سے پہلے بھی پاکستان کے اعلیٰ سطحی آفیشل، وزرا، وفاقی نمائندگان، فوجی جنرل، دانشور اور اعلیٰ پایے کے صحافی یہ اعتراف یا انکشاف کرچکے ہیں کہ عالمی دہشت گردتنظیم القاعد ہ سمیت دیگر دہشت گرد اور اسلامی بنیاد پرست تنظیموں کو ریاستی سطح پر پاکستان نے تربیت، وسائل اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کیا ہے۔ یہ تنظیمیں بھارت، افغانستان اور دنیا کے دیگر ممالک میں دہشت گردی کے وارداتوں کی صورت میں انسانیت کے خلاف جرائم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 11ستمبر کے واقعہ کے بعد امریکہ اور عالمی طاقتوں کی جانب سے پاکستان کونہ صرف کھلی چھوٹ دی گئی بلکہ اسے نان نیٹو اتحادی کا درجہ  دے کر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر بے تحاشا امداد اور عسکری ٹیکنالوجی فراہم کی۔  پاکستان نے عالمی برادری کو اندھیرے میں رکھ کر اس امداد کو دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ میں استعمال کے بجائے دیگر دو مقاصد کے لئے استعمال کئے۔ ان میں پہلا یہ کہ امریکی اورمغربی امداد سے بلوچ قومی نشل کشی میں تیزی لائی گئی اور دوئم مذہبی جنونیت اور دہشت گردی کی افزائش کی گئی۔ اس طرح دہشت گردی کے اس مہلک ہتھیار سے دنیا کو بلیک میل کیا گیا۔

خلیل بلوچ نے کہا کہ امریکہ میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی واضح اعتراف نے بلوچ نیشنل موومنٹ سمیت دیگر بلوچ آزادی پسند قیادت کے موقف پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے کہ پاکستان کا وجود اور دہشت گردی ایک سکے کے دو رخ ہیں جنہیں ایک دوسرے سے الگ نہیں کیا جاسکتا ہے۔ نوبت بہ اینجا رسید کہ ریاست کا سربراہ کہہ رہا ہے کہ ریاست دہشت گردتنظیموں کو تربیت فراہم کرتا رہا ہے اور اپنے فوجی سربراہ پر فوج میں موجو دعناصر نے حملہ کرائے۔ ان کے دہشت گرد تنظیموں سے روابط تھے۔ حقیقت تو اس سے زیادہ بھیانک ہے کیونکہ پاکستان کی فوج کوئی پروفیشنل فوج نہیں ہے بلکہ اس تربیت اور ”وار ڈاکٹرائن“ میں مذہبی بنیاد پرستی اور جنونیت شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ نیشنل موومنٹ آج بھی اپنے موقف پر قائم ہے کہ پاکستان عالم انسانیت کے لئے نہایت خطرناک بن چکا ہے۔ پاکستان بلوچ سمیت دیگر محکوم قوموں کی نسل کشی کررہاہے۔ وہ عملی طور پر ایک جنونی دہشت گرد فوج اور ایٹمی ہتھیار کا مالک ہے۔ اس کے بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں سے گہرے روابط ہیں۔ اگر عالمی طاقتوں نے عمران خان کے اعتراف کے بعد پاکستان کے خلاف ٹھوس اقدام نہیں اٹھائے تو دنیا میں نازی جرمنی سے کہیں زیادہ خطرناک صورت حال جنم لے سکتاہے کیونکہ نازیوں کے پاس جوہری ہتھیار نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز