خاران: (ہمگام نیوز) بلوچ یکجہتی کمیٹی کی طرف سے خاران میں عید کے روز بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے خاران پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے بلوچ نسل کشی کے خلاف جاری تحریک کے پانچویں فیز کے تحت آج بروز بدھ کو عید کے روز بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے خاران پریس کلب کے سامنے سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
احتجاجی مظاہرے میں لاپتہ افراد کے لواحقین سمیت خاران کے سیاسی و سماجی کارکناں، سول سوسائٹی وکلاء برادری اور مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے شرکت کیا۔
مظاہرے کے دوران لاپتہ شاہ فہد کی ہمشیرہ نادیہ بلوچ نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے بھائی کی جبری گمشدگی کو تین سال مکمل ہونے کو ہیں مگر تاحال انکا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے پہلے ہم متعدد بار کوئٹہ پریس کلب اور اسلام اباد انٹرنیشنل پریس کلب میں اپنے بھائی کی بازیابی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں مگر وہ تاحال بازیاب نہیں ہوسکے ہیں۔
اسی طرح لاپتہ رحم الدین اور خالد نواب کے لواحقین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پیارے بے گناہ ہیں جن کو سالوں سے پاکستان کے ریاستی اہلکاروں نے اپنے زندانوں میں بند کیا ہوا ہے۔
لواحقین نے کہا کہ اگر ہمارے بچے مجرم ہیں تو انکو عدالتوں میں پیش کیا جائے۔
لواحقین کے علاوہ متعدد افراد نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ نسل کشی کے خلاف ریاست کے ناروا پالیسیوں کا مذمت کیا اور لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مظاہرے میں لاپتہ خالد نواب، لاپتہ رحم الدین، لاپتہ شاہ فہد، لاپتہ آصف، لاپتہ صدام سمیت دوسرے لواحقین نے بھی اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے احتجاج ریکارڈ کروایا۔
خیال رہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر آج عید کے روز بلوچستان کے بیس سے زاہد اضلاع میں بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے احتجاجی مظاہرے کئے گئے ہیں۔ اسی سلسلے میں خاران میں بھی آج عید کے روز بلوچستان میں جبری گمشدگیوں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جاری بلوچ نسل کشی کے خلاف بھر پور مظاہرہ کیا گیا۔