سه شنبه, اپریل 1, 2025
Homeخبریںعید کے روز بھی جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج...

عید کے روز بھی جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج جاری رہے گا ، ریلی اور مظاہرے کیے جائیں گے – ماما قدیر بلوچ

شال ( ہمگام نیوز) وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز (وی بی ایم ءِی ) کا احتجاجی کیمپ عید کے روز بھی جاری رہے گا، جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے ریلیاں اور مظاہرے کیے جائیں گے۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اتوار کے روز میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا کہ جبری گمشدگیوں کا سلسلہ نہیں رک رہا، روزانہ لوگوں کو جبری طور پر لاپتہ کیا جا رہا ہے۔ حال ہی میں حوران بلوچ کے کزن، دودا سمالانی، کو بھی ان کے گھر سے ماورائے عدالت گرفتار کر کے جبری لاپتہ کر دیا گیا ہے۔

اتوار کو جبری لاپتہ افراد اور ماورائے عدالت قتل کیے گئے افراد کو انصاف دلانے کے لیے قائم وی بی ایم پی کے احتجاجی کیمپ کو 5775 دن مکمل ہو گئے۔ اس موقع پر مستونگ سے طلبہ کے ایک وفد کے علاوہ بلال بلوچ، غلام رسول بلوچ، نور محمد بلوچ اور دیگر نے کیمپ میں آ کر جبری لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کیا۔ وفد نے جبری گمشدگیوں اور حالیہ دنوں میں انسانی حقوق کے کارکنان کی گرفتاریوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بی وائی سی کے رہنما ماہ رنگ ، سمی دین ، بیبو، بیبگر، صبغت اللہ شاہ جی سمیت درجنوں کارکنان قید میں ہیں، اور انھیں بطور قیدی بھی بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ انھیں نہ تو اپنے اہلِ خانہ سے ملاقات کی اجازت دی جا رہی ہے اور نہ ہی ان کی صحت کا خیال رکھا جا رہا ہے۔

انھوں نے بی وائی سی کے رہنما صبغت اللہ شاہ جی کی جبری گمشدگی کو انسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کا بدترین واقعہ قرار دیا اور کہا کہ انھیں ان کے تین دیگر خاندان کے افراد—چھوٹے بھائی ڈاکٹر ثناء اللہ، قریبی عزیز ڈاکٹر آفتاب، اور شمس بلوچ—سمیت جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے۔ ان کی گرفتاری کے بعد سے اب تک ان کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی جا رہی ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ریاستی ادارے اور حکام خود حالات کو مزید خراب کر رہے ہیں۔ ماضی میں بھی پرامن سیاسی کارکنان کو نشانہ بنایا گیا، اور خفیہ اذیت گاہوں میں دہائیوں سے قید رکھ کر جبری گمشدگی کو بلوچستان میں ایک طویل اور تکلیف دہ سزا کے طور پر رائج کیا گیا۔ شاید سرکار سمجھتی ہے کہ اس سے خاموشی چھا جائے گی اور لوگ ڈر جائیں گے، مگر ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔ ہم اپنے پیاروں کی بازیابی اور حقوق کی جدوجہد سے دست بردار نہیں ہوں گے۔

انھوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ مزید تماشائی نہ بنی رہے، کیونکہ پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ اس نے ہمیشہ محکوم اقوام کے نمایاں شخصیات کو برسوں لاپتہ رکھا یا انھیں قتل کر دیا۔ ہم مزید لاشیں اٹھانے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز