کوئٹہ (ہمگام نیوز) فری بلوچستان مومنٹ کے محکمہ انفارمیشن کے سربراہ نے بیان جاری کرتے ہوے کہا کہ فری بلوچستان موومنٹ یوکے برانچ اس پروگرام کی میزبانی کرے گی اور دیگر تمام بین الاقوامی برانچ بھی اس میں حصہ لیں گے۔ ایف بی ایم سوشل میڈیا پر 13 نومبر کو بلوچ شہداء کے دن اور بلوچستان کے غیرقانونی قبضے کے خلاف بلوچ مزاحمت کی اہمیت کو اجاگر کرے گی۔
ہیڈ آف انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (ایف بی ایم) نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان کے شہدا کے اعزاز کے لئے مقبوضہ بلوچستان اور بیرون ملک 13 نومبر کی یاد منائے گی۔ 13 نومبر کو ہر سال قومی سطح پر ان بہادر بلوچوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے منایا جاتا ہے جنہوں نے حملہ آور قوتوں سے قوم کا دفاع کرتے ہوئے شہادت قبول کی۔
13 نومبر وہ دن ہے جب 1839 میں برطانوی راج نے بلوچستان پر حملہ کیا جس میں بلوچستان کے حکمران، خان قلات میر محراب خان نے اپنے ہندو وزیر خزانہ دیوان بوچا مول بلوچ سمیت اپنے کابینہ کے وزرا سمیت شہادت قبول کی۔
مورخین کے مطابق ہندوستان کے گورنر جنرل، لارڈ آکلینڈ نے انگریزی فوج کو جنرل ولشائر کی سربراہی میں، 13 نومبر 1839 کو قلات پر مارچ کرنے کا حکم دیا، لیکن قلات پہنچنے سے پہلے انگریزوں نے خان کو بذریعہ ایک توہین آمیز خط ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا، جسے خان نے مسترد کردیا۔
اگرچہ خان بلوچ فخر کی علامت میری کلات کا دفاع نہیں کرسکا، لیکن انہوں نے آخری جدوجہد کرتے ہوئے بلوچوں کی مزاحمت کے ثقافت کو زندہ رکھا۔ اس کے محصور فوج کے ہر رکن نے اپنے ملک کا بہادری سے دفاع کرتے ہوئے برطانوی افواج کے بھاری گولہ باری کی برتری کےباوجود دو به دو لڑتے ہوئے بہادری کا مقابلہ کیا اور بلوچ تاریخ میں لازوال ہوگئے۔
حملے کے بعد انگریزوں نے گولڈسمڈ لائن اور ڈیورنڈ لائن کھینچ کر بلوچستان کو تین حصوں میں تقسیم کردیا۔ مغربی حصہ ایران کو دیا گیا، بلوچستان کا ایک حصہ افغانستان کی انتظامیہ میں لایا گیا لیکن بلوچستان کا مشرقی حصہ (اس وقت پاکستان کے زیر قبضہ) ایک خود مختار خطے کی حیثیت سے انگریزوں کے پاس رہا۔
ہمارے خطے کی بدلتی جغرافیائی سیاست اور عالمی طاقتوں کے قومی مفادات کے تیزی سے بدلتے کروٹوں کو دیکھتے ہوئے ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے خطے میں مختلف تنازعات کی طاقت کے راہداریوں corridors میں مقبوضہ بلوچستان کی جیوسٹریٹجک پوزیشن بہت اہمیت حامل ہوگیا ہے لیکن اس سے ہماری تحریک کماحقہ فائدہ نہیں اٹھا سکتا جب تک قومی تحریک انتشار کی حالت میں ہے
اپنے شہدا کی صحیح معنوں میں تعظیم اور اپنے مادر وطن کو غیر قانونی بیرونی قبضے سے آزاد کروانے کے لئے ہم قومی سطح پر اپنے دشمنوں سے اپنی اجتماعی طاقت کے ساتھ لڑنا چاہتے ہیں کیونکہ تفریق ہمیں غیر ملکی فوجی جارحیت کا شکار بنا دیتا ہے۔ جیسا کہ یو ایس اے کے صدر رونالڈ ریگن نے بجا طور پر یہ کہا ہے کہ “ہم اپنی طاقت کے ذریعہ امن کو برقرار رکھتے ہیں، کمزوری ہی جارحیت کو دعوت دیتی ہے۔
ہر سال کی طرح بلوچ قوم 13 نومبر کو یوم شہدا کے طور پر مناتی ہے۔ لہذا 13 نومبر یوم بلوچ شہدا کے موقع پر ایف بی ایم نے تحریک آزادی بلوچستان کی تمام آزادی پسند قوتوں اور دوست اقوام سے اپیل کرتی ہے کہ وہ بلوچ شہداء کے ڈے کو قومی یوم مزاحمت کے طور منائیں اور دنیا کو یہ باور کروائیں کہ بلوچوں کی قربانیاں ہمارے وطن بلوچستان کی آزادی کیلئے ہے۔