چهارشنبه, مې 21, 2025
Homeخبریںفری بلوچستان موومنٹ کی جانب سے شہید حیات بلوچ کے بہیمانہ قتل...

فری بلوچستان موومنٹ کی جانب سے شہید حیات بلوچ کے بہیمانہ قتل کے خلاف اور نوجوان کو انصاف کی فراہمی کے لئے جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں احتجاجی مظاہرہ اور ریلی نکالی گئی

 

ہیمبرگ(ہمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ کی جانب سے حیات بلوچ کو انصاف فراہم کرنے کے لئے جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں احتجاجی ریلی نکالی گئی اور مظاہرہ کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق احتجاج ہفتے کے روز شام پانچ بجے جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں ہاکمان پلاٹز پر مظاہرہ کیا گیا جس کے بعد مظاہرین مختلف مصروف شاہراؤں پر گشت کرتے ہوئے گینز مارکٹ تک گئے۔

مظاہرین نے مخلتف بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر حیات بلوچ کے بہیمانہ ریاستی قتل اور نوجوان طالب علم کو انصاف فراہمی کے حوالے سے مختلف نعرے درج تھے۔

مظاہرے میں جرمن سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شریک تھے جنہوں نے مظاہرین سے اظہار یکجہتی کی اور نوجوان کے قتل کی شدید الفاظ میں مخالفت کی۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے اسٹیفن برنٹ نے کہا کہ بلوچستان جس کو انگریزوں نے خطے پر اپنے قبضے کے وقت دو مصنوعی لکیروں سے تین حصوں میں تقسیم کیا اور اس وقت بلوچ اپنی زمین پر تین مختلف ٹکڑوں میں تقسیم ہیں اور تین الگ الگ ممالک کے زیر تسلط زندگی گزار رہے ہیں۔

انہوں نے گولڈ سمتھ لائن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قابض ایران اپنی مصنوعی سرحد پر ایک دیوار بنا رہا ہے جو تقریباً نو سو کلومیٹر پر مشتمل ہے۔ جرمنی کی عوام اس تکلیف دہ عمل سے گزر چکی ہے جہاں برلن وال کے ذریعے عوام کو الگ کیا گیا مگر ایران کی جانب سے تعمیری ہونے والی دیوار جرمنی کی دیوار سے 9 گنا بڑی ہے۔

اسٹیفن برنٹ نے مزید کہا کہ 2001 اور 2018 میں اکیلے جرمنی نے پاکستان کو ایک ارب یورو مالیت کے ہتھیار مہیا کئے جو ظلم کے شکار افراد پر استعمال ہوئے اور یہی ہتھیار بلوچ عوام پر بھی استعمال ہوئے جو قابل مذمت ہے۔ اس عمل کے خلاف ہمیں آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم بلوچستان کے ساتھ دنیا کے تمام مقبوضہ سر زمینوں کی آزادی کی تحاریک کی حمایت کرتے ہیں اور ہم بلوچستان کی آزادی کی تحریک کی مکمل حمایت کرتے ہیں جو کل ایک جمہوری آزاد وطن کی تشکیل کا ذریعہ بنے گی۔

خواتین کی تنظیم کوراج سے تعلق رکھنے والی نکولا ہو فیڈ ینر نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی تکلیف دہ اور تشویشناک ہے کہ بلوچ عوام، عورتیں اور بچے اس وقت قابض پاکستان کے مظالم کا شکار ہیں اور ایک حکمت عملی کے تحت روزانہ کی بنیاد پر قتل کئے جارہے ہیں صرف اس بنیاد پر کیونکہ وہ اپنی آزادی اور ایک جمہوری ریاست کی بحالی کے لئے جدوجہد کررہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سرمایہ دارانہ نظام کے تحت چلنے والی دنیا صرف اپنا سرمایہ بڑھانے کی خاطر انسانی خون بہا پر خاموش ہے اور انسانی خون سرمایہ حاصل کرنے کا ایک ذریعہ بن گیا ہے۔

بلوچ سیاسی ورکر واجد بلوچ نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں پچھلے ستر سالوں سے جاری اس جنگ میں بلوچ عوام نسل کُشی کا شکار ہے اور اس قتل و غارت میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے کسی بھی طبقے کو کوئی رعایت حاصل نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان ایک ایسا خطہ بنا دیا گیا ہے جہاں ہر روز بلوچ نوجوان شہید کئے جارہے ہیں۔ حیات بلوچ کا قتل بھی ریاست کی نسل کُشی کا حصہ تھا اور ان کو ایک پڑھے لکھے بلوچ نوجوان ہونے کی وجہ سے قتل کیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں متحد ہوکر اپنے آزاد وطن کی بحالی کے لئے جدوجہد کرنی چاہئیے تاکہ ایک آزاد وطن میں بلوچستان کے تمام طبقات کو انصاف اور برابری میسر ہوسکے۔

مظاہرے میں اپنے خطاب کے دوران فری بلوچستان موومنٹ کے ممبر نوید بلوچ نے اس دردناک اور قابل نفرت واقعے کی منظر کشی کرتے ہوئے کہا کہ بوڑھے اور بے بس والدین کے سامنے کس طرح بے دردی سے قابض پاکستانی فوج نے اپنی نفرت کا اظہار کرتے ہوئے نوجوان حیات مرزا بلوچ کو آٹھ گولیاں مار کر شہید کردیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ صرف ایک قتل نہیں تھا بلکہ ساتھ ساتھ ایک پیغام تھا قابض پاکستانی فوج کا بلوچ عوام کے نام جہاں وہ یہ ظاہر کرانا چاہتے تھے کہ نام نہاد اسلامی جمہوریہ میں انسان اور انسانی حقوق کی کیا حیثیت ہے۔

یاد رہے حیات مرزا بلوچ کو 13 اگست کے دن قابض ایف سی اہلکاروں نے ان کے والدین کے سامنے آٹھ گولیاں مارکر شہید کردیا تھا جس کے بعد بلوچستان کی عوام سراپا احتجاج ہوگئی اور اس ظالمانہ قتل کے خلاف آواز اٹھائی تھی تاکہ حیات بلوچ کو انصاف فراہم کی جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز