شنبه, اکتوبر 12, 2024
Homeخبریںفلسطینیوں اور اسرائیلی فورسز کے درمیان جھڑپیں، 205 افراد زخمی

فلسطینیوں اور اسرائیلی فورسز کے درمیان جھڑپیں، 205 افراد زخمی

یروشلم(ہمگام نیوز) مسجدِ اقصیٰ میں فلسطینیوں اور اسرائیل کی فورسز کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں زخمی ہونے والے افراد کی تعداد 205 ہو گئی ہے۔ جب کہ اسرائیلی پولیس کے 17 اہلکاروں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔

رمضان کے دوران یروشلم، جسے مسلمان القدس کہتے ہیں، اور مغربی کنارے میں جاری کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ فلسطینی خاندانوں کی ان علاقوں سے بے دخلی ہے جس کے دعویدار یہودی آباد کار ہیں۔

ذرائع کے مطابق مسجدِ اقصیٰ کے احاطے میں جمعے کی شام کو ہونے والی جھڑپوں میں اسرائیلی فورسز نے فلسطینیوں پر ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس کے گولے فائر کیے۔ جب کہ فلسطینیوں نے اسرائیلی پولیس پر پتھراؤ کیا۔

مشرقی یروشلم کے علاقے شیخ جراح میں رات کے اوقات میں جھڑپیں جاری ہیں۔ جہاں متعدد فلسطینی خاندانوں کو طویل مدت سے جاری عدالتی کیس کے سبب اپنے گھر خالی کرنے پڑیں گے۔

فلسطین کے ہلال احمر ایمبولینس سروس کا کہنا ہے کہ 108 زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے جن کی اکثریت کو ربڑ کی گولیاں لگی تھیں۔

دوسری طرف پولیس کی خاتون ترجمان کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی طرف سے پولیس پر پتھراؤ، آتشی اشیا اور دیگر چیزیں پھینکی گئیں جس کی وجہ سے زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کو اسپتال منتقل کرنا پڑا۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں کے خلاف پر تشدد کارروائیاں کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

واضح رہے کہ فلسطینی یروشلم کو بیت المقدس کہتے ہیں اور یہ شہر مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں تینوں مذاہب کے ماننے والوں کے لیے مقدس شہر ہے۔

اسرائیل کی سپریم کورٹ شیخ جراح سے بے دخل کیے جانے والے فلسطینیوں سے متعلق کیس کی سماعت آئندہ ہفتے پیر کو کرے گی۔ اس دن اسرائیلی 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ کے بعد مشرقی یروشلم حاصل کرنے کی یاد میں ‘یروشلم ڈے’ مناتے ہیں۔

اسرائیل کی سپریم کورٹ شیخ جراح سے بے دخل کیے جانے والے فلسطینیوں سے متعلق کیس کی سماعت اگلے ہفتے پیر کو کرے گی۔

اسرائیل کی سپریم کورٹ شیخ جراح سے بے دخل کیے جانے والے فلسطینیوں سے متعلق کیس کی سماعت اگلے ہفتے پیر کو کرے گی۔
اسرائیل کی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی عام شہریوں میں زمین کے تنازع کو قومی مسئلہ بنا رہے ہیں تاکہ یروشلم میں تشدد کو ہوا دی جائے۔ تاہم فلسطینیوں کی طرف سے اس الزام کو رد کیا گیا ہے۔

اس موقع پر امریکہ اور اقوامِ متحدہ کی طرف سے کشیدگی میں کمی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جب کہ یورپی یونین اور اردن کی طرف سے فلسطینی خاندانوں کی ان علاقوں سے ممکنہ بے دخلی سے متعلق خبر دار کیا گیا ہے۔

اس سے قبل ہزاروں فلسطینی مسجدِ اقصیٰ سے متصل چوٹی پر نمازِ جمعہ کے لیے جمع ہوئے تھے۔ تاہم افطار کے بعد مسجدِ اقصیٰ کے احاطے میں جھڑپیں شروع ہو گئیں اور شیخ جراح کے قریب فلسطینیوں اور پولیس اہلکاروں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔

پولیس کی طرف سے بے دخل کیے جانے والے فلسطینیوں کے گھروں کے قریب مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن استعمال کیے گئے۔

مسجدِ اقصیٰ کے منتظمین کی طرف سے لاؤڈ اسپیکر سے پولیس کو مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے فائر کرنے سے فوری طور پر منع کیا گیا اور نوجوانوں کو تحمل اور خاموش رہنے کی تلقین کی گئی۔

فلسطینی صدر محمود عباس کی طرف سے ان جھڑپوں کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھیراتے ہوئے اقوامِ متحدہ سے فوری طور پر اس واقعے سے متعلق اجلاس بلانے کا کہا گیا ہے۔

علاوہ ازیں مغربی کنارے میں بھی تشدد میں اضافہ ہوا ہے جہاں پولیس کے مطابق دو فلسطینی مسلح افراد ہلاک اور ایک اس وقت زخمی ہوا جب ان کی طرف سے اسرائیلی چوکی پر فائرنگ کی گئی۔

فلسطینی مسجد اقصی سے متصل چوٹی پر نماز جمعہ کے لیے اکٹھے ہوئے۔ تاہم افطار کے بعد مسجد اقصی کے احاطے میں جھڑپیں شروع ہو گئی۔

فلسطینی مسجد اقصی سے متصل چوٹی پر نماز جمعہ کے لیے اکٹھے ہوئے۔ تاہم افطار کے بعد مسجد اقصی کے احاطے میں جھڑپیں شروع ہو گئی۔
اس واقع کے بعد اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ مغربی کنارے میں اضافی اہلکار بھیج رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز