Home خبریں فلسطینیوں کی جانب سے ’یوم غضب‘، اسرائیل نمٹنے کے لیے تیار

فلسطینیوں کی جانب سے ’یوم غضب‘، اسرائیل نمٹنے کے لیے تیار

0
A general view of the city of Jerusalem shows the Dome of the Rock mosque (C) on December 4, 2017. Palestinian leaders were seeking to rally diplomatic support to persuade US President Donald Trump not to recognise Jerusalem as Israel's capital after suggestions that he planned to do so. East Jerusalem was under Jordanian control from Israel's creation in 1948 until Israeli forces captured it during the 1967 Six-Day War. Israel later annexed it in a move not recognised by the international community. / AFP PHOTO / THOMAS COEX (Photo credit should read THOMAS COEX/AFP/Getty Images)
ہمگام نیوز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دیے جانے کے خلاف فلسطینی آج ’یوم غضب‘ منا رہے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو باقاعدہ طور پر اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان پر دنیا بھر میں تنقید جاری ہے۔ فلسطین کے مختلف علاقوں میں بھی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگیرینی نے ٹرمپ کے اس اعلان پر اپنے سخت ردعمل میں کہا، ’’یہ وہ فیصلہ ہے، جو اس پورے خطے کو تاریک زمانوں سے بھی پیچھے دھکیل دے گا۔‘‘ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کا یہ فیصلہ درست نہیں اور اس کی مخالفت کی جائے گی۔ ادھر ایک اعلیٰ فلسطینی عہدیدار نے جمعرات کے روز اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکی نائب صدر مائیک پینس کو ’فلسطین میں خوش آمدید نہیں‘ کہا جائے گا۔ اس کے جواب میں وائٹ ہاؤس کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اگر مائیک پینس اور فلسطینی صدر محمود عباس کے درمیان رواں ماہ کے اختتام پر طے شدہ ملاقات نہ ہوئی تو اس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔ صدر ٹرمپ کی جانب سے اس اعلان کے بعد جمعرات کو فلسطینیوں اور اسرائیلی فورسز کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ اسرائیل نے مغربی کنارے میں اضافی فوجی تعینات کر دیے ہیں تاکہ کسی بھی غیرمتوقع صورت حال سے نمٹا جا سکے۔ ٹرمپ کے اس بیان پر دنیا کے قریب تمام ممالک تنقید کر رہے ہیں، تاہم اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا نام یروشلم کی تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔ نیتن یاہو نے دیگر ممالک سے بھی استدعا کی کہ وہ صدر ٹرمپ کے پیروی کریں۔

Exit mobile version