کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ ریپبلکن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے آرگنائزنگ باڈی کے ترجمان نے میڈیا میں اپنے جاری کردہ بیان میں بلوچستان کے وزیرِداخلہ سرفراز بگٹی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی کارکنوں کو اغواء بعد دہشتگرد ظاہر کرنا سرفراز بگٹی کے لیے روز کا معمول بن چکا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ فیضان عرف مزار بلوچ بی آر ایس او کا ڈپٹی جنرل سیکرٹری تھا جسے25جون کو پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے کوئٹہ سے اغواء بعد لاپتہ کر دیا تھا ،جسے اب شدیدتشدد سے گزار کر میڈیا میں دہشتگرد ظاہر کیا جا رہا ہے جس کی ہم سختی سے مذمت کرتے ہیں۔مزار بلوچ ایک پُر امن سیاسی کارکن اور طالب علم تھا جو کوئٹہ کے ڈاکٹر اکیڈمی میں میڈیکل ٹیست کی تیاری میں مصروف تھا۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سرفراز بگٹی اور پاکستانی ریاست بلوچ قوم کے پڑھے لکھے طبقے کونشانہ بنا رہی ہے جس سے کوئی بھی بخوبی اندازہ لگا سکتا ہے کہ پاکستانی ریاست بلوچ قوم کوتعلیم سے دور رکھنا چاہتی ہے ۔لیکن اکیسویں صدی میں قوموں کو تعلیم و علم سے دور رکھنا ممکن نہیں۔مزار بلوچ کو تشدد کے بعد میڈیا میں دہشتگرد کے طورپر ظاہر کرنا ریاست کی بلوچستان میں تعلیم دشمنی اوربلوچ قوم کی پُر امن سیاسی جدوجہد کو کاؤنٹر کرنا ہے۔