کابل (ہمگام نیوز ڈیسک)امریکہ کے قائم مقام سیکریٹری دفاع پیٹ شینہان نے افغانستان میں امن کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے غیراعلانیہ دورے پر جنگ زدہ ملک پہنچے اور امریکی کمانڈرز سے ملاقاتیں کیں۔خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں مقرر ہونے لیے قائم مقام سیکریٹری دفاع پیٹ شینہان کا کہنا ہے کہ انہیں امریکی فوجیوں کی واپسی کے احکامات نہیں ملے ہیں تاہم دیگر عہدیداروں کا کہنا تھا کہ طالبان کے مطالبات میں فوجیوں کا انخلا سرفہرست ہے۔
امریکی قائم مقام سیکریٹری دفاع کا کہنا تھا کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے امریکہ کی طویل ترین جنگ 17 سالہ افغان جنگ کے ممکنہ خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امن کی شرائط افغانیوں کو طے کرنی ہیں لیکن طالبان نے افغان صدر اشرف غنی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے ان سے مذاکرات کرنے سے منع کیا تھا تاہم واشنگٹن اس رکاوٹ کو ختم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔پیٹ شینہان کا کہنا تھا کہ ‘افغانیوں کو ہی فیصلہ کرنا ہے کہ افغانستان کس طرح کا ہو، نہ کہ امریکہ یہ فیصلہ کرے’۔
امریکی قائم مقام سیکریٹری دفاع نے برف پوش پہاڑی علاقے میں قائم فوجی کیمپ کا دورہ کیا اور افغان فوج کے کمانڈوز سےملاقات کی جن کے بارے میں امریکہ کا خیال ہے کہ یہ افغانستان کی بہترین فوج ہے۔
انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے تربیت یافتہ کمانڈوز کی طالبان کے خلاف کارروائیوں میں شدت آئی ہے۔
خیال رہے کہ پیٹ شینہان کے غیراعلانیہ دورے میں افغان صدر اشرف غنی اور دیگر حکومتی عہدیداروں سے ملاقاتیں طے تھی۔امریکی کے سابق سیکریٹری دفاع جم میٹس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے شام اور افغانستان سے فوجی انخلا کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا جس کے بعد یکم جنوری کو پیٹ شینہان نے عبوری طور پر عہدہ سنبھالا تھا۔
جم میٹس کے برخلاف پیٹ شینہان کے افغانستان کے بارے میں زمینی حقائق سے تاحال زیادہ معلومات نہیں رکھتے تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس دورے سے وہ اپنی معلومات میں اضافہ کرینگے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دورے کی روداد بیان کریں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 دسمبر کو شام سے اپنی فوجیں واپس بلانے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ، مشرق وسطیٰ میں پولیس کا کردار ادا نہیں کرنا چاہتا۔