شال: (ہمگام نیوز) شیطانستان میں شیطانی گیم عروج پر ہے ایک طرف اپنے ایک لیڈر کو سزا دینے کے لیے جیل بجھتا ہے جس طرع عمران خان کا کیس ہے پھر دشت گردی کا بہانہ کرکے اسکو اسکے اپنے گھر بھج کر واپس کرتا ہے اب عمران خان کے کیس میں ایک ڈرامہ رچایا جارہا ہے جس میں قابض نے کہا کہ سکیورٹی ونگ محکمہ داخلہ پنجاب نے رپورٹس کی روشنی آگاہ کیا ہے کہ ریاست مخالف دہشت گروپ جنہیں ملک دشمنوں کی حمایت حاصل ہے ملک بھر میں افراتفری پھیلانے کے لیے سینٹرل جیل اڈیالہ کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں، کسی بھی سانحہ سے بچنے کیلئے ضروری اقدامات کی اشد ضرورت ہے، لہذا سینٹرل جیل اڈیالہ میں تمام قیدیوں و حوالتیوں سے ملاقاتوں و وزٹس پر دو ہفتے تک کے لیے پابندی عائد کی جا رہی ہے۔
اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم عمران خان، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی,سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت وفاقی وزراء اور ہائی پروفائل اسیران بھی موجود ہیں۔
جیل کے باہر سے گذشتہ ہفتے پولیس اور سی ٹی ڈی نے تین افغان دہشت گردوں کو گولہ بارود و جیل کے نقشے کے سمیت گرفتار کیا تھا۔ جیل کے سرکاری نمبروں پر دو مرتبہ جیل کو نشانہ بنانے کے حوالے سے دھمکی آمیز کالز بھی مل چکی ہیں جس کا مقدمہ بھی درج ہے۔
تاہم پاکستان تحریک انصاف نے محکمہ داخلہ کے اس اقدام کو ’غیر آئینی و غیر قانونی‘ قرار دیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر خان نے میڈیا سے گفتگو میں اڈیالہ جیل میں قید پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات پر پابندی کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس پابندی سے پہلے ان کے اہل خانہ، وکلا اور پارٹی قیادت کو بتانا چاہیے تھا۔
اس پابندی کو غیر آئینی و غیر قانونی قرار دیتے ہوئے بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ ’ہمیں پہلے بھی شدید خطرات کا اندیشہ تھا، عمران خان پر پہلے بھی دو بار حملے ہو چکے ہیں۔ ان کی زندگی کو لاحق خطرات ساری دنیا کو معلوم ہیں۔‘ بیرسٹر گوہر نے مطالبہ کیا کہ کل تک ہمیں ہر صورت (عمران خان تک) رسائی دی جائے۔